19 برس بعد متفقہ این ایف سی ایوارڈ آ گیا ۔۔۔ قابل تقسیم وسائل میں صوبوں کا حصہ بڑھا دیا گیا
لاہور (کامرس رپورٹر) وفاق اور چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے 19 سال کے بعد ملک کے ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے تحت آئندہ مالی سال قابل تقسیم وسائل میں صوبوں کا حصہ 56 فیصد اور اس سے اگلے 4 سال 57.5 فیصد ہو گا جبکہ وفاق کا حصہ بالترتیب 44 فیصد اور 42.4 فیصد ہو جائے گا‘ صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں آبادی کا تناسب 82 فیصد‘ غربت اور پسماندگی کا تناسب 10.3 فیصد‘ ریونیو کولیکشن اینڈ جنریشن کا تناسب 5 فیصد اور رقبے کا حصہ 2.7 فیصد ہو گا۔ نئے قومی مالیاتی ایوارڈ میں پنجاب کا حصہ 51.74 فیصد‘ سندھ کا حصہ 24.55 فیصد‘ سرحد کا حصہ 14.62 فیصد اور بلوچستان کا حصہ 9.09 فیصد ہو گا۔ وفاق نے صوبوں کو مضبوط بنانے اور ہم آہنگ کرنے کے لئے قابل تقسیم محاصل کی وصولی کے سروس چارجز کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی ہے جس سے قابل تقسیم محاصل میں اضافہ ہو گا۔ سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں کا حق ہے اور طے پایا ہے کہ یہ صوبے وصول کریں گے۔ تینوں صوبوں نے بلوچستان کی خصوصی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے این ایف سی میں اپنے حصہ سے وسائل دئیے ہیں‘ پنجاب نے 1.27 فیصد‘ سندھ نے .39 فیصد اور سرحد نے .26 فیصد وسائل دینے کا اعلان کیا ہے جس سے بلوچستان کا حصہ 5 فیصد سے بڑھ کر 9.09 فیصد ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ سرحد کو دہشت گردی کی جنگ سے نقصان کے ازالہ کے لئے تینوں صوبوں نے قابل تقسیم محاصل کا ایک فیصد دینے کا جبکہ وفاق نے اخراجات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ اعلان وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے گذشتہ روز ایوان وزیر اعلیٰ میں پریس بریفنگ کے دوران کیا ہے‘ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف‘ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ‘ وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی‘ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی‘ سینیٹر اسحق ڈار‘ چاروں صوبائی وزرائے خزانہ‘ وفاقی سیکرٹی خزانہ سلمان صدیق‘ صوبائی سیکرٹری خزانہ‘ سرحد کے ممبر این ایف سی سینیٹر حاجی عدیل‘ سندھ کے ممبر این ایف سی ڈاکٹر قیصر بنگالی اور پنجاب کے ممبر این ایف سی عبدالغفور مرزا کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔ شوکت ترین نے کہا کہ میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور کمشن کے ارکان کا اور صدر اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اختیار دیا میں پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ موجودہ جمہوری حکومت کو علم ہے کہ صوبوں کو زیادہ حصہ ملنا چاہئے کیونکہ بنیادی سروسز‘ سکیورٹی‘ صحت‘ پینے کے صاف پانی کی فراہمی ان کے زمرے میں آتی ہے۔ اگر صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہو گا۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق اپنے ذرائع آمدن کو 8.8 فیصد سے بڑھا کر 13.9 فیصد پر لے جائے گا جبکہ اپنے اخراجات کو 14.1 فیصد سے کم کر کے 12.1 فیصد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ قابل تقسیم محاصل کی مد میں سروسز چارجز 5 فیصد تھے‘ قانون کا جائزہ لینے کے بعد ہم نے اسے ایک فیصد کر دیا ہے‘ جس سے قابل تقسیم محاصل میں اضافہ ہو گا۔ سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں کا حق ہے‘ اس مرتبہ طے پایا ہے کہ یہ صوبائی سبجیکٹ ہے اسے صوبے وصول کریں گے‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ صوبہ سرحد کو درپیش ہے‘ وفاق نے تمام اخراجات پورے کرنے کی کمٹمنٹ کی ہے جبکہ وفاق اور پنجاب‘ سندھ اور بلوچستان قابل تقسیم محاصل کا ایک فیصد صوبہ سرحد کو دیں گے۔ موجودہ این ایف سی میں صوبوں کا وسائل میں حصہ 47.5 فیصد تھا اور وفاقی حکومت کا حصہ 52.5 فیصد تھا‘ نئے این ایف سی کے پہلے سال صوبوں کا حصہ 56 فیصد ہو گا جبکہ دوسرے سال یہ بڑھ کر 57.5 فیصد ہو جائے گا جبکہ وفاق کا حصہ بالترتیب 44 فیصد اور 42.5 فیصد ہو جائے گا۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ مضبوط صوبوں کو وسائل چاہئیں تاکہ عوام پر خرچ کر سکیں تمام وزرائے اعلیٰ نے بحث کی‘ سندھ‘ سرحد اور بلوچستان نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم کا فارمولہ کثیر جہتی ہو‘ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لبیک کہا۔ انہوں نے لچکداری دکھائی‘ اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے صوبے کے عوام کا تحفظ نہیں کیا‘ میں خاص طور پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بلوچستان کو آئندہ مالی سال 83 ارب روپے ملیں گے۔ سندھ وفاق سے اضافی 6 ارب روپے وصول کرے گا جو پرونشل پول کا 0.66 فیصد ہو گا۔ وفاق نے صوبوں کو بڑا کیک پیش کیا ہے جس سے صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم کا تصفیہ ہوا ہے۔ وفاق نے صوبوں کے درمیان عدم اعتماد کو کافی حد تک کم کیا ہے۔ اس کے علاوہ سرحد کے بجلی کے رائلٹی اور بلوچستان کے گیس سرچارج کا ایشو بھی حل کیا ہے۔ بعدازاں انہوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو میں کہا کہ رواں مالی سال پنجاب کو 419 ارب روپے‘ سندھ کو 193 ارب روپے‘ سرحد کو 118 ارب روپے اور بلوچستان کو 53 ارب روپے مل رہے ہیں جبکہ نئے این ایف سی کے تحت آئندہ مالی سال پنجاب کو 471 ارب روپے‘ سندھ کو 223 ارب روپے‘ سرحد کو 133 ارب روپے اور بلوچستان کو 83 ارب روپے ملیں گے۔ ریڈیو مانیٹرنگ کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ نئے ایوارڈ پر یکم جولائی 2010ء سے عملدرآمد ہوگا