او آئی سی اور سعودی کابینہ کا اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 4 فلسطینی شہید کر دیئے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق نابلس میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی سپیشل فورسز نے فجر سے پہلے شہر پر دھاوا بول دیا جو اسرائیل کیخلاف حملوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں مطلوب فلسطینیوں کی تلاش میں تھے۔ او آئی سی اور سعودی کابینہ نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے حملے رکوانے کا مطالبہ کیاہے۔
فلسطین میں جارحیت کی سب سے بڑی وجہ اقوام متحدہ کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی ہے جس سے حوصلہ پا کر اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ بے شک اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اپنے مذمتی بیان میں محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے فضائی حملوں کو نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر ذمہ دارانہ بھی قرار دیا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے صرف زبانی مذمت پر اکتفا کیا جارہا ہے جبکہ اسرائیلی فورسز کی جارحیت روکنے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جارہے جس سے بادی النظر میں یہی عندیہ ملتا ہے اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ ایک طرف وہ فضائی حملوں میں فلسطینی شہروں کا تورابورا کررہا ہے اور دوسری جانب زمینی کارروائی کرکے نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی ایمبولینسوں پر بھی فائرنگ کی اور متاثرہ افراد کو نکالنے کیلئے طبی ٹیموں کو علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ اسرائیلی فورسز کی ان بڑھتی کارروائیوں کے تناظر میں او آئی سی اور سعودی عرب کی کابینہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملے رکوائے جبکہ فلسطینی وزیر اعظم محمد شتیہ نے بھی عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں مدد مانگ لی ہے۔ اب یہ اقوام متحدہ ، عالمی برادری اور امریکہ کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی غنڈہ گردی پر مذمتی بیان جاری کرنے کے بجائے اسکے مظالم روکنے کیلئے عملی اقدامات کریں‘ اسے جنگ بندی پر پابند کیا جائے اور فلسطین کے مسئلہ کا کوئی پائیدار حل نکال کر فلسطینیوں آزادی اورخطے میں امن وامان بحالی کیلئے سنجیدگی سے سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے۔