نیانقشہ… کشمیر بنے گا پاکستان
5 اگست 2020 ء کو وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کیا ،اس سے ایک روز قبل پاکستان کا نیا نقشہ جاری کیا گیا اس قبل ریاست جموںو کشمیر کے 84 ہزار مربع میل علاقے کو’’ متنازعہ علاقہ‘‘ تسلیم کیا جاتا تھا۔5 اگست 2019 ء کو نریندر مودی نے بھارتی آئین سے 370 آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا اور سٹیزن ایکٹ 35-A کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کی آباد کاری کی منصوبہ بندی کی ،حالانکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق رائے شماری ہونے تک کشمیر کی حیثیت ایک متنازعہ خطہ کی ہے،وزیراعظم پاکستان کے خطاب سے قبل آزاد کشمیر کی مختلف پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان نے بھی خطاب کیا جس میں سب سے موثر جامع خطاب ،مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کے فرزند سردار عتیق احمد خان نے کیا جس میں کنٹرول لائن کو سیز فائر لائن قرار دیا جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھی ہے۔جہاں مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا،وہاں وزیراعظم عمران خان کی فہم و فراست کی تعریف کی ،کشمیر کے نئے نقشے کی حمایت کی،وزیراعظم آزاد کشمیر کے خطاب پر سب سے دلچسپ تبصرہ خود مہمان خصوصی وزیراعظم نے کیا کہ میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی تقریر بہت غور سے سن رہا تھا،اس میں تسلسل نہ تھا وہ آزاد کشمیر سے سرینگر وہاں سے پشاور،لاہور اور نا جانے کہاں کہاں بات کر رہے تھے یعنی کہ آج کے دن ’’یوم استحصال‘‘کے حوالے سے فوکس نہ تھے۔کہیں وہ پٹھان قبائل جنھوں نے تحریک کشمیر پر جہاد کیا تھا1948 ء میں ان کی یادگار مظفرآباد بنائیں گے،کہیں وہ پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہ کرنے کی بات کرتے تھے،کہیں سابقہ فوجی حکمران جنرل مشرف پر تنقید کرتے تھے۔حیران کن بات یہ تھی کہ لائیو کوریج میں وزیراعظم کو مہمان خصوصی کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔اسمبلی میں بطور قائدایوان قرارداد پیش کر کے خود ہی اسمبلی سے منظوری کے لئے کہا حالانکہ یہ اسپیکر اسمبلی کا اختیار ہے،بہر حال اس حوالے سے مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کا جب بھی مرکز سے اختلاف ہوتا تو وزیراعظم پاکستان کو پاکستان کا نمائندہ تسلیم کرتے ہوئے سر تسلیم خم کرتے تھے کہ سیاسی جماعتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر پاکستان سے کوئی اختلاف نہیں،کشمیر جنت نظیر ہے،حضرت علامہ اقبال سے سب شعراء کرام نے کشمیر کو جنت قرار دیا۔حضرت قائداعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا۔اگر کسی پاکستان کے حکمران نے کشمیر پر کوئی سمجھوتہ کیا تو وہ پاکستان کی سا لمیت اور بقاء کا سودا ہو گا۔وزیراعظم پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے اپنی سربراہی میں خصوصی کشمیر کمیٹی قائم کرنی چاہئے جس میں سردار عتیق احمد،بیرسٹر سلطان محمود ،عبدالرشید ترابی اور حریت کانفرنس کے راہنمائوں کو شامل کریں،پوری دنیا میں کشمیر کاز کو اجاگر کریں۔پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کشمیر کے حوالے سے مرتب کرنی ہوگی۔پاکستان کو امہ کے حوالے سے کسی دھڑے میں شامل ہو کر کسی دوسرے دھڑے کی مخالفت نہیں مول لینی چاہئے،اگر کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے دلوں کی دھڑکن ’’کشمیر‘‘ہے،اسی طرح ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی دلوں کی دھڑکن ’’پاکستان‘‘ہے،پاکستان کی سیاسی جماعتیں آزاد کشمیر میں ’’انتخابی اکھاڑے ‘‘قائم کر کے مسئلہ کشمیر کو پس پشت نہ ڈالیں جس کی باز گشت 5 اگست2020 ء کو آزاد کشمیر اسمبلی میں محسوس ہوئی۔کشمیر کے حوالے سے شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی کی نظم
’’اے وادیِ کشمیر‘‘
’’تو حسن کا پیکر ہے،تو رعنائی کی تصویر
محمور بہاروں کے حسین خواب کی تعبیر
رخشاں ہیں تیرے ماتھے پہ آزادی کی تنویر
تو جلوہ گہ نور جہانگیر
اے وادی کشمیر
ہر لمحہ مچلتی ہیں تیرے دامن میں بہاریں
میخانہ در آغوش درختوں کی قطاریں
چشموں کے ترانے ہیں کہ ساون کی ملہاریں
ندیوں میں تیری نغمہء آزادی کی تفسیر
کیوں تیری فضائوں میں اداسی کے نشان ہیں
نکھرے ہوئے گلزار بھی کیوں محو فغاں ہیں
چشمے تیرے کیوں نالہ کش و نوحہ کناں ہیں
کہار تیرے کیوں ہیں جگر بستہ و دیگر
اے وادی کشمیر…اے وادی کشمیر
شاید تجھے مسلم کی وفائوں سے گلا ہے
فریاد تیری سچ ہے تیرا شکوہ بجا ہے
گونجے گا فضائوں میں جب ایک نعرہ تکبیر
لیکن میرے محبوب وہ وقت آن لگا ہے
مانا کہ دلوں میں وہ تب و تاب نہیں ہے
اس قوم کی تلوار میں وہ آب نہیں ہے
اب عزم مسلماں میں وہ سیلاب نہیں ہے
گردش میں ہے برسوں میری قوم کی تقدیر
مانا تیری مٹی پہ بہت خون بہا ہےتو نے غم و آلام غلامی کو سہا ہے
لیکن میرے ہم دم ! میرا دل بول رہا ہے
ہمت کی حرارت سے پگھل جائے گی زنجیر
اے وادی کشمیر…اے وادی کشمیر
تکبیر کا نعرہ تیری عصمت کا امین ہے
چھٹنے کو ہے تاریکی غم، مجھ کو یقین ہے
کیا ظلمت شب صبح کی تمہید نہیں ہے؟
وہ دن دور نہیں جب کشمیر انشاء اللہ پاکستان کا حصہ ہو گا