ڈرون مسقبل میں دہشتگردوں‘ باغیوں اور نان سٹیٹ ایکٹرز کا پسندیدہ ہتھیار بن سکتا ہے: امریکی صحافی
اسلام آباد (جاوید صدیق) ڈرونز مستقبل میں دہشت گردوں باغیوں اور نان سٹیٹ ایکٹرز کا پسندیدہ ہتھیار بن سکتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے امریکی صحافی نکولاس گراس سن نے اپنے مضمون میں دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ ہفتہ وینزویلا کے صدر پر ڈرون کے ذریعہ حملے کرنے کے واقعے کے بعد دنیا بھر میں دہشت گرد اب ڈرون کو اپنا ہتھیار بنا سکتے ہیں۔ ڈرون کے ذریعہ ایک ملک کے سربراہ کو ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مضمون نگار کے مطابق ڈرون ٹیکنالوجی قدرے ارزاں ہے۔ اس لئے بھی یہ دہشت گردوں اور باغی عناصر کے لئے اپنے اندر کشش رکھتی ہے۔ دہشت گرد ڈرون اس لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں کہ ان کے استعمال سے خودکش حملوں میں ضائع ہونے والی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ امریکی صحافی کے مطابق خودکش حملوں کا ہتھیار ساٹھ کی دہائی میں فلسطینی مجاہدین نے استعمال کیا جو رفتہ رفتہ دنیا کے کئی باغی گروپوں نے استعمال کرنا شروع کیا۔ سری لنکا میں تامل باغیوں نے خودکش حملوں کا ہتھیار طویل عرصہ تک استعمال کیا۔ ڈرون مستقبل میں دہشت گردوں کے لئے سمارٹ بم بن سکتا ہے۔ تجارتی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے ڈرونز دہشت گردوں کے ہاتھ آسانی سے لگ سکتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مضمون نگار کے مطابق ایک کلو گرام وزنی ڈرون جو دھماکہ خیز مواد لے جا سکتا ہے یا اس میں گرنیڈ بھی لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ بارہ سو ڈالر میں دستیاب ہے۔ مضمون نگار نے مغربی ملکوں کو خبر دار کیا ہے کہ اگر ڈرون ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ نہ کیا گیا تو ڈرون مستقبل میں دہشتگردوں کا پسندیدہ ہتھیار بن سکتا ہے۔