نیشنل ایکشن پلان مانیٹر نگ ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی۔ جس میں تمام متعلقہ اداروں، ایجنسیوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قومی ایکشن پلان پر مؤثر انداز میں عملدرآمد کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف اور عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کی سازشوں کو کچل دیا جائے گا اور انٹیلی جنس اداروں کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ اس عزم کی تجدید کی گئی کہ پاکستان میں ہر جگہ سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو ختم کر دیا جائے گا۔ حکومت اور دوسرے ریاستی اداروں کی اولین ترجیح مکمل امن اور بھائی چارہ کی بحالی ہو گی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ انٹیلی جنس ادارے قومی سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کریں گے اور اس سلسلے میں انہیں تمام ضروری وسائل اور مدد فراہم کی جائے گی۔ علاقائی اور اندرونی سلامتی کی صورتحال کا سٹرٹیجک جائزہ بھی لیا گیا۔ اس تناظر میں دشمن انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سرگرمیوں کو زیرغور لایا گیا۔ اتفاق کیا گیا کہ دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے مربوط اور ٹھوس کوششیں کی جائیں گی اور موجودہ کوششوں کو مزید بڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ نتائج کے حامل بروقت ایکشن ہونے چاہئیں۔ ٹاسک فورس عملدرآمد کا جائزہ لے گی اور اس حوالے سے وزیراعظم اور دیگر اداروں کو رپورٹ بھی پیش کرے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں غیرملکی ایجنسیوں کا کردار بڑھ رہا ہے۔ مخالف غیرملکی ایجنسیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے فوری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کو جس قسم کی معاونت اور وسائل کی ضرورت ہو گی فوری طور پر فراہم کئے جائیں گے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے حوالے سے دہشت گردی کی عدالتوں کیلئے تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کیلئے وزارت قانون سے مشاورت کی جائے گی اور دو سال کے بعد ضرورت پڑنے پر ان میں توسیع کی جائے گی۔ آئندہ ہفتے اجلاس میں صوبوں سے انٹیلی جنس نظام کو مربوط بنانے پر مشاورت کی جائے گی۔ اور غور کیا جائے گا کہ سویلین اور ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیاں کس طرح مل کر کام کر سکتی ہیں۔ نیکٹا کو مضبوط اور فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس 6 گھنٹے تک جاری رہا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے نتیجہ خیز، بروقت ایکشن یقینی بنائی جائیں۔ غیرملکی عناصر اور دشمن ایجنسیوں کی سرکوبی کیلئے موجودہ کوششیں فوری تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق کوئٹہ دھماکے کے بعد حالیہ فیصلوں پر غور اور سکیورٹی اداروں کے عزم اور قربانیوں کو سراہا گیا۔ بی بی سی کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان کے نکات پر عملدرآمد تیز کرنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی سے متعلق ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
مانیٹرنگ ٹاسک فورس
اسلام آباد (شفقت علی؍ دی نیشن رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کے اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اہظار کیا کیونکہ نیب کے جزوی نفاذ سے دہشتگردی کو پھیلنے میں مدد ملی انہوں نے اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ جس میں بتایا گیا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20 میںسے 8 نکات ایسے ہیں جن پر عملدرآمد نہیں ہوا رپورٹ میں لکھ گیا ہے کہ حکام دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے میں ناکام رہے ہیں اور دہشت گرد تنظیمیں مختلف نام کے ساتھ اب بھی کام کر رہی ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچوں کو قومی دھرے میں لانے کا عمل اور فرقہ واریت کو کنٹرول کرنے کا عمل بھی کافی سست ہے اجلاس میں کہا گیا کہ فاٹا میں اصلاحات ک عمل بھی پورا نہیں کیا جا سکا اور افغان مہاجرین کی واپسی میں تاخیر بھی ایک مسئلہ ہے اور ان کے قیام کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع بھی کی گئی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس بات پر زور دیا کہ نتیجہ خیز کارروائیاں یقینی بنائیں جائیں اعلامیہ میں کہا گیا کہ مکمل امن کی بحالی اور دہشتگردی کا خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا ملکی دفاع اور قومی مفادات کے تحفظ میں اہم کردار ہے وزیراعظم نے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور نیب پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے پر زر دیا سرکاری اعلامہ کے مطابق ٹاسک فورس بننے سے عملدرآمد میں یقینی طور پر بہتری آئے گی اور دہشتگردی کنٹرول ہو گی نثار نے اجلاس کو بتایا کہ وزراء داخلہ ملک میں امن کیلئے بھرپر کام کر رہی ہے کیونکہ ماضی میں ملک شدید دہشت گردی کا شکار تھا۔