مکرمی! سرکاری ہسپتالوں میں آنیوالے مریض بھی انسان ہیں۔ ہسپتالوں کو حقیقی معنوں میں مریضوں کیلئے شفاخانے ہونا چاہئیں، بدقسمتی سے ہمارے ہاں بیڈگورننس کی وجہ سے صورتحال اسکے برعکس معلوم ہوتی ہے۔ کسی بھی سرکاری ہسپتال کا رُخ کریں، شکایات کے انبار سامنے آتے ہیں۔ کہیں ڈاکٹروں کے رویئے، کہیں ناقص جعلی ادویات اور کہیں سہولتوں کی عدم دستیابی کا رونا رویا جاتا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ پنجاب حقیقت میں ہسپتالوں کو شفاخانے بنانا چاہتے ہیں تو انہیں یہ تمام مسائل ذاتی نگرانی میں حل کرانا ہونگے۔ اسکے ساتھ سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت کے دور میں جو ہسپتالوں کی عمارتیں اور وارڈ زیر تعمیر ہیں یا حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے مکمل ہونیکے باوجود فعال نہیں، جن میں میو ہسپتال کا جدید وسیع میڈیکل ٹاور بلاک (سروسز ہسپتال کا نیا بلاک) اور وزیر آباد کا کارڈیالوجی ہسپتال سرفہرست ہیں۔ انکو بھی وزیراعلیٰ ذاتی دلچسپی سے فعال بناکر اور اسی طرح دیگر علاقوں اور ہسپتالوں کی حالت بہتر بناکر غریب عوام کیلئے علاج معالجے کی سہولتوں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ (ملک محمد عقیل ارشاد، لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024