مکرمی! آپ کے موقر جریدے کے توسط سے میں یہ بات اعلیٰ اور متعلقہ حکام تک پہنچانا چاہتا ہوں کہ ابراہیم اسماعیل چندریگر روڈ (آئی آئی چندریگر روڈ)پر شاہین کمپلیکس کے سگنل پرپانچ اطراف سے ڈبل روڈ کا ایک جمگھٹا بنتا ہے۔ یہ ایک سگنل ہی ان تمام اطراف سے آنے اور جانے والی ٹریفک کا بوجھ برداشت کرتا ہے۔ اس روڈ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے شاید اتنا کافی ہوگا کہ یہ روڈ ٹاور تک اپنی مصروف ترین ٹریفک کی رسائی کو ممکن بناتا ہے۔ کمپوٹراور لیپ ٹائپ کی بڑی مارکیٹ، ٹاور کے اطراف میں موجود دفاتر، نجی و سرکاری بینکوں کے مرکزی دفاتر، ٹی وی اور اخبارات کے مرکزی دفاتر، کراچی اسٹاک سمیت سٹی ریلوے اور دیگر اہم ترین عماراتیں اور ان کے دفاتربھی اسی روڈ پر واقع ہیں۔جس سے اس روڈ پر دفاتر آنے اور جانے کے اوقات میں رش کا انداز ابا خوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس سگنل پر موجود ٹریفک پولیس کی اچھی خاصی نفری کے بعد بھی سگنل پر دو دو بار بند ہونے اور کھلنے کے بعد نکلنے کا موقع میسر آتا ہے۔ اسی سگنل سے قبل، معروف ترین اور فائیواسٹار ہوٹلز، ایک طرف زینب مارکیٹ اور سندھ ہائیکورٹ، سپریم کورٹ، سندھ اسمبلی، آرٹس کونسل کراچی سمیت دیگر عمارتیں بھی ہیں۔ یہاں پر وی وی آئی پی موومنٹ کے پیش نظر اور سیکورٹی کے لحاظ سے بھی ٹریفک کی روانہ کو بحال رکھنا بہت اہم ہے۔ اسی سگنل کی ایک طرف تعلیمی اداروں کا بھی جال بجھا ہوا ہے۔ جس میں سندھ مدرسة الاسلام، ڈی جے کالج، سندھ مسلم لاءکالج کراچی شامل ہیں۔ ٹریفک کے اژدھام اور بہاﺅ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سنگنل پر بھاری نوعیت کا نا سہی کم از کم ہلکی نوعیت کا ایک فلائی اور بنانا ناگزیر ہے۔ سٹی گورنمنٹ کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ کیاگیا ہے کہ انہیں یہاں پر سمجھ سے بالا تر ٹریفک کنٹرول کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے یہاں پر مہارت کو مد نظر رکھتے ہوئے فلائی اور کی تعمیر کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ ( عارف رمضان جتوئی )
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024