ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد آئے ججز کی سروسز ٹریبونل کیخلاف اپیل پر جواب طلب 

Apr 12, 2025

 اسلام آباد (وقائع  نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر  نے ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد آنے والے ججز کو واپس بھیجنے کے سروس ٹریبیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل میں وزارت قانون و انصاف  سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر کے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو کہا کہ اٹارنی جنرل کو کہیں یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس میں معاونت کریں۔ گذشتہ روز انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سمیت 23ججز کی اپیل پر سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ٹریبیونل نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جس کے بعد صدر  نے نیا ٹریبیونل تشکیل دیا، نئے ٹریبونل کی تشکیل کے بعد پرانے ٹریبیونل نے فیصلہ جاری کر دیا، سروس ٹریبیونل نے نہ ہمیں فریق بنایا نہ ہمیں سنا گیا، متاثرہ ججز کو سنے بغیر سروس ٹریبیونل کیسے آرڈر پاس کر سکتا ہے، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔ ہائیکورٹ کے سروس ٹریبینول نے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو چھ ماہ میں  واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا، ڈیپوٹیشن پر آئے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کردیا، حکمنامہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ 28 اپریل تک وفاقی حکومت، وزارت قانون اور دیگر فریقین جواب جمع کرائیں، ججز کی ٹریبونل کے حکم نامے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی، عدالت نے ججز کی درخواست پر وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس کرتے ہوئے ماتحت عدلیہ میں ڈیپوٹیشن ججز کیس پر وفاقی حکومت سے 11 سوالوں کے جواب مانگ لیے اور کہا کہ کیا ٹریبونل کے پاس ازخود کارروائی کا اختیار ہے؟، کیا ٹریبونل صدر پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے سکتا ہے؟۔ جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق نے بطور ٹریبونل ججز واپس بھیجے تھے، اسلام آباد کے 4سیشن ججز، 7ایڈیشنل سیشن ججز اور 12 سول ججز نے ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کیا۔

مزیدخبریں