پیر ‘ 28شعبان المعظم 1442ھ‘ 12؍ اپریل2021ء
ڈسکہ میں غنڈہ مافیا جیتا۔ فردوس اعوان
اسجد ملہی نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا
اب کوئی کیا کہتا ہے اور کیا نہیں کہتا اس پر کون توجہ دے۔ اصل بات یہ ہے کہ ڈسکہ میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار جیت گئی ہیں۔ انہوں نے جتنے ووٹ حاصل کئے وہ ہماری سیاسی زبان میں ’’کافی ووٹ‘‘ کہلاتے ہیں۔ اس پر بھی کسی کی تسلی نہیں ہوئی تو وہ مرضی کا مالک ہے۔ فردوس عاشق اعوان اب اس کامیابی کو جرائم پیشہ افراد ، مافیاز اورکرپٹ لوگوں کا گٹھ جوڑ قرار دے کر کم از کم ووٹروں کی دل شکنی نہ کریں۔ پہلے ہی وہاں تمام تر کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کا ووٹ بنک مسلم لیگ (ن) کے ووٹ بنک سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ اب اسی طرح پی ٹی آئی کے امیدوار اسجد ملہی کو ہی دیکھ لیں۔ انہوں نے اپنا ووٹ بھی کاسٹ نہیں کیا۔ کیا وہ یہاں کے ووٹر نہیں تھے۔ ان کا حلقہ انتخاب اپنا ہے۔ علاقہ اپنا ہے تو انہیں ووٹ کاسٹ کرنے میں کیا امر مانع رہا۔ وہ اگر صبح سویرے جا کر پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کرتے اور بعد میں پولنگ سٹیشنوں کے گشت پر نکلتے تو زیادہ اچھا تھا۔ لگتا ہے انہیں اپنی جیت کا پورا یقین تھا۔ اسی لیے انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے میں دلچسپی نہیں لی یا پھر ہو سکتا انہیں ہارنے کا خوف تھا جبھی تو انہوں نے اپنا ووٹ ضائع ہونے سے بچا لیا۔ بہرحال اب رات گئی بات گئی ۔ ہار جیت اس سیاسی کھیل کا حصہ ہے۔ اس لئے ’’گزشتہ راصلواۃ آئندہ را محتاط‘‘ جو گزر گیا اسے بھول جائیں آنے والے وقت کو یاد رکھیں۔
٭٭٭٭
پنجاب میں کریمنل ایس ایچ اوز کو ہٹانے کا فیصلہ
یہ بہت بڑی بات ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو کم از کم ہر ایس ایچ او کوشش کرے گا کہ وہ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی نہ کرے اور خود بھی جرائم پیشہ نہ کہلائے۔ کوشش تو ان کی پہلے بھی یہی ہوتی ہے کہ جو چاہے کریں کوئی الزام ان پر نہ آئے پھر بھی پنجاب میں بے شمار ایس ایچ اوز پر مختلف جرائم میں مقدمات درج ہیں۔ اب کیا کریں جب اختیارات بے شمار ہوں ، پوچھ گچھ کرنے والا کوئی نہ ہو تو منفی ذہنیت رکھنے والوں کے ہاتھ پائوں خودبخود کھلنے لگتے ہیں۔ اب آئی جی پنجاب کی طرف سے اس اعلان کے بعد دیکھتے ہیں کتنے ایس ایچ او اپنے عہدوں سے فارغ ہوتے ہیں۔ عوام میں اور پولیس کے محکمے میں یہ بات مشہور ہے کہ جو جتنا بڑا بدمعاش اور غنڈہ ہو گا وہی کامیاب افسر (ایس ایچ او) ہوتا ہے۔ گویا غنڈہ ہونا ایس ایچ او ہونے کی شرط اول ہے۔ یہ کوئی نیا قانون یا ضابطہ اخلاق نہیں۔ پہلے سے ہی یہ رول ہے۔ مگر اس پر عمل کرتا ہی کون ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو کہیں بھی ملازم نہیں رکھا جاتا۔ مگر پولیس میں کام کرنے کیلئے شاید یہ اولین شرط ہوتی ہے۔ سب کی بات نہیں کرتے مگر پھر بھی زیادہ تر پولیس والوں کے بارے میں عوام کی رائے درست نہیں۔ لوگ تو کہتے ہیں کہ اگر یہ محکمہ درست ہو جائے تو ملک میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ خدا کرے اب حقیقت میں اس محکمہ کی اصلاح ہو جائے اور آئی جی پنجاب کے احکامات پر عملدرآمد ہو جائے۔
٭٭٭٭
کوئی ساتھ چلے یا نہ، عید کے بعد تحریک چلائیں گے: فضل الرحمن ، محمود اچکزئی
نجانے یہ کونسا مرحلہ درپیش ہے ، ہماری اپوزیشن کو کہ اب ان کو خود اپنے اگلے قدم پر خدشات ہیں ، یہ تو وہی
اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے
والی بات ہے۔ یہ حالت خود اپوزیشن کے اپنے مہربانوں کی وجہ سے ہوئی۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود اچکزئی کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس میں ان کا لہجہ بتا رہا ہے کہ وہ اب مایوس ہیں مگر اس مایوسی کا اظہار نہیں کر رہے۔ کیونکہ اس طرح حکومتی حلقوں کی طرف سے خوشی کا اظہار ہو گا ، جبکہ پی ڈی ایم والے حکومت کو خوش ہونے کا کوئی موقع دینا نہیں چاہتے۔ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی علیحدگی کے بعد اب دونوں رہنمائوں نے واضح کر دیا ہے کہ
کوئی ساتھ دے کہ نہ ساتھ دے
یہ سفر اکیلے ہی کاٹ لے
ہم بھی مسافر تم بھی مسافر
کون کسی کا ہو وئے
کاہے چپ چپ روئے
اب مسلم لیگ (ن) کی ذمہ داری زیادہ بڑھ گئی ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے ان شکستہ دل لیڈران کی ہمت بڑھائے اور ہر گرم و سرد موسم میں ان کے ساتھ چلنے کا عہد دہرائے۔ بے شک وعدے کوئی الہامی چیز نہیں مگر مرد وہی کہلاتا ہے جو اپنی زبان پر قائم رہے اور اپنے وعدے پورے کرے۔ فضل الرحمن اور محمود اچکزئی بھی دل چھوٹا نہ کریں ، باقی پی ڈی ایم کی سب جماعتیں متحد اور ان کے ساتھ ہیں۔
٭٭٭٭٭
دنیا میں امریکی بالادستی قبول نہیں‘چین
یہ سب سے زیادہ ضروری اور اہم کام ہے۔ جس کا ہونا بہت ضروری ہے۔ پہلے یہ کام مرحوم سوویت یونین انجام دینے میں مصروف رہی مگرکمیونزم کے مقابلے میں امپیریل ازم زیادہ شاطر و چالاک نکلا اور یوں دنیا دو بڑی طاقتوں کے چنگل سے نکل کر ایک طاقت کے چنگل میں جا پھنسی۔ امریکہ نے نہایت چالاکی سے کمیونزم کو اسلام سے ٹکرا دیا۔ اور مسلم دنیا کے نڈر اور بے خوف مجاہدین نے قرون اولیٰ کی یاد تازہ کرتے ہوئے ایک بڑی سُپرطاقت سوویت یونین کو روس میں بدل ڈالا۔ اب چونکہ مسلمان سادہ لوح ہوتے ہیں اس لیے ہمیشہ شاطر اور عیار اغیار سے دھوکا کھا جاتے ہیں۔ اس بار بھی یہی ہوا۔ اب امریکہ تن تنہا دنیا بھرکا غنڈہ بنا بیٹھا ہے اور سب سے زیادہ مسلم ممالک کی تباہی میں مصروف رہتا ہے۔ اب چین مشرق سے ابھرنے والی نئی طاقت دنیا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ اس طرح لگتا ہے جلد ہی وہ امریکہ کے مقابلے میں سپر عالمی طاقت بن کر اس کا ہر میدان میں مقابلہ کرے گی۔ اسلامی ممالک بھی اب امریکی امپیریل ازم کے مقابلے میں چینی سوشلزم کو زیادہ خطرناک تصور نہیں کرتے۔ یوں اگر چین اور مسلم بلاک کا مستقبل قریب میں کوئی اتحاد ہو جاتا ہے تو پھر اقبال کی ’’گراں خواب چینی سنبھلنے لگے‘‘۔ والی بات درست ثابت ہونے کے ساتھ ’’ ہمالہ کے چشمے ابلنے لگے‘‘کی بدولت چین‘ ایشیا اور مسلم ممالک کا بلاک حقیقت میں امریکی غنڈہ گردی اور بالادستی کا خواب چکنا چورکر سکتا ہے۔ جس کی اس وقت دنیا کو ضرورت ہے…
٭٭٭٭