مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز لاہور میں جنوبی پنجاب کے دس اضلاع کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے صوبوں کے بارے میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت جنوبی پنجاب اور بہاول پور کے سابق صوبے کی بحالی کیلئے پنجاب اسمبلی میں دو قراردادیں پیش کرچکی ہے اور یہ کہ مسلم لیگ ن نے جنوبی پنجاب کی ترقی و خوشحالی کیلئے اربوں روپے کے وسائل مہیا کئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر نے مزید کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے نعرے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، مگر ہم نئے صوبوں کے قیام کے مطالبے کیلئے پرعزم ہیں۔
انتخابات قریب آتے ہی قومی و صوبائی اسمبلی کے بعض ارکان نے مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کیلئے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے نعرے کو آڑ کے طور پر استعمال کیا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ماضی میں بھی اس نعرے کو ذاتی اغراض و مقاصد کی تکمیل اور حکومتوں کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب کو صوبے کے نسبتاً ترقی یافتہ اضلاع کے ہم پلہ بنانے کیلئے میگا پراجیکٹس اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے اربوں روپے کے وسائل مختص کئے چنانچہ یہ کہنا کہ جنوبی پنجاب کو نظر انداز یا جان بوجھ کر پسماندہ رکھا جارہا ہے بدنیتی ہے۔ جس حکومت کو ووٹ کیلئے عوام کے پاس جانا ہے وہ اپنے عوام کو نظر انداز کرنے کی مہلک غلطی کا ارتکاب نہیں کریگی۔ جنوبی پنجاب کیلئے محاذ بنانے اور اس کے غم میں ٹسوے بہانے والے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور حکومت بھی اس طرح ہی بلیک میل ہو سکتی ہے۔ پانچ سال پہلے کا جنوبی پنجاب اور آج کا جنوبی پنجاب دیکھ لیں، صاف فرق نظر آئیگا ۔ جنوبی پنجاب اور بہاول پور کے صوبے بنانے کے حق میں کوئی ٹھوس دلیل ہے اور نہ ہی جواز ۔ پورے پنجاب میں ایک ہی کلچر والے اور ایک ہی زبان بولنے والے رہتے ہیں ۔ سرائیکی پنجابی سے الگ زبان نہیں بلکہ ایک لہجہ ہے جیسے پوٹھوہاری، ملتانی، رہتکی، حصاری اور پہاڑی وغیرہ ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ پنجاب کو متحد رکھ کر ہی ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل کی جاسکتی، اسکے حصے بخرے کردئیے گئے تو جنوبی پنجاب اور بہاول پور کے صوبے ترقی تو کیا کرینگے‘ الٹا ترقی ٔ معکوس کا شکار ہوجائینگے۔ انتخابات سر پر ہیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے الیکشن جیتنے کی کوشش کی جائے، اگر کسی علاقے کی ترقی میں کوئی کسر رہ گئی ہے یا حکومت مطلوبہ توجہ نہیں دے سکی تو دوبارہ اقتدار میں آکر ایسی کوتاہیوں کا ازالہ کیا جاسکتا ہے ، الگ ہونیوالے ارکان اسمبلی کو علیحدہ ہونا ہی تھا تو اصولی سیاست کا تقاضا یہ ہے کہ جنوبی پنجاب کی مفروضہ محرومیوں کے استحصال سے گریز کیا جاتا۔ اپنے عوام پر رحم کریں ، صوبائی تعصب پیدا کرنے سے گریز کریں‘ قومی یکجہتی کیلئے اس سے زیادہ خطرناک چیز اور کوئی نہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024