پی پی وزیر اعظم کے استعفےٰ کے مطالبے سے دستبردار ہو گئی: رحمن ملک
اسلام آباد(صباح نیوز) سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس سے متعلق جامع تحقیقات سے قبل کسی بھی شخص کو مجرم نہ ٹھہرایا جائے جب کہ پیپلزپارٹی وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے۔ پانامہ لیکس نے دنیا بھر کے حکمرانوں کے لئے مشکلات کھڑی کردی ہیں گفتگو میں انہوں نے کہا ، کیسز میڈیا رپورٹس پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد پر چلتے ہیں اور ہم وزیراعظم سمیت کسی کی بھی ٹانگیں کھینچنے والوں میں سے نہیں۔ اگر کسی نے چوری کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے لیکن اگر آپ کا بچہ بیرون ملک کوئی بھی کاروبار یا کام کرے تو اس کے ذمہ دار آپ کیسے بن گئے۔ پاناما لیکس کی تحقیقات حاضر سروس جج بھی کریں گے تو کیڑے نکالنے والے پھر بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے اس لئے پورے ہاﺅس پر مشتمل کمیٹی بنادی جائے اور اگر عمران خان کو پانامہ کے حوالے سے بہت دلچسپی ہے تو وہ پانامہ جاکر مقدمہ قائم کرلیں۔ انہوں نے پانامہ میں بینک اکانٹ کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور بے نظیر بھٹو کا پانامہ لیکس سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے کسی رہنما کا آف شور کمپنی کے حوالے سے نام نہیں آیا لیکن بھارتی اخبار نے پانامہ لیکس سے مجھے اور میری شہید لیڈر کو جوڑ کر من گھڑت خبر شائع کی اور اسی خبر کو پاکستانی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جس سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا۔رحمن ملک نے کہا کہ میں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کو پانامہ لیکس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا البتہ بھارتی اخبار نے میری عزت کو نیلام کیا اور میں اخبار کے خلاف 5 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کروں گا۔
رحمن ملک