کراچی: مال مقدمہ کا دستی بم عدالت میں دکھاتے پھٹ گیا، جج سمیت 3 زخمی
کراچی (کرائم رپورٹر + بی بی سی) کلفٹن کے علاقے میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے مال مقدمہ کے طور پر پیش کیا جانے والا دستی بم دکھانے کے دوران دھماکے سے پھٹ گیا جس کے باعث جج اور پولیس اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکہ دستی بم یا یا ڈیٹونیٹر کی وضاحت کے دوران ہوا جبکہ دھماکہ سے احاطہ عدالت میں موجود افراد میں بھگدڑ مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا جس وقت دھماکہ ہوا دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ایک ملزم ولی بلوچ کے خلاف مقدمہ کی سماعت جاری تھی اور کلاکوٹ تھانے کا اہلکار لیاقت بیان ریکارڈ کروا رہا تھا اس دوران جب عدالتی کلرک نے تفتیشی افسر کی جانب سے مال مقدمہ کے طور پر پیش کئے جانے والے شیشے کے برتن میں موجود ڈیٹونیٹر دستی بم کو کھولا جارہا تھا تو زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شکیل حیدر سمیت کلرک شعیب اور پولیس اہلکار لیاقت زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر جناح ہسپتال پہنچایا گیا اور طبی امداد فراہم کی گئی۔ دھماکے کے باعث عدالتی کارروائی بھی روک دی گئی جبکہ رینجرز اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا۔ خیال رہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کیس پراپرٹی کے طور پر پیش کئے جانے والے دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے کا یہ پہلا واقعہ ہے قواعد کے مطابق عدالت میں پیش کئے جانے والے دھماکہ خیز مواد کو بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذریعے پہلے ہی ناکارہ بنادیا جاتا ہے ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے زیر سماعت مقدمہ کے تفتیشی افسر کی نااہلی کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا ہے۔ ڈی آئی جی سائوتھ ڈاکٹر جمیل کے مطابق دھماکہ دستی بم کا نہیں بلکہ ڈیٹونیٹر پھٹنے سے ہوا۔ وکیل صفائی کے اصرار پر جج نے شیشے کے برتن میں موجود ڈیٹونیٹر دکھانے کا حکم دیا تھا۔ ڈی آئی جی نے یہ بھی بتایا کہ ملزم ولی بلوچ کے خلاف ایک سال قبل کلاکوٹ پولیس نے پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحہ و دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ این این آئی کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران جج نے پولیس اہلکار سے سوال کیا کہ دستی بم کیسے چلتا ہے؟ پولیس اہلکار نے پن نکال کر دکھا دی جس کے نتیجے میں دھماکہ ہو گیا ایڈیشنل آئی جی نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت ملزم کے وکیل جبار لاکھو کے اصرار پر ڈیٹونیٹر کھول کر دکھایا گیا اس دوران دھماکہ ہوگیا۔ ڈی آئی جی جنوبی جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ڈیٹونیٹر ایک شیشے کے برتن میں موجود تھا جسے جج کے کہنے پر نکالا گیا اور چیک کیا گیا اور اسی دوران دھماکہ ہو گیا۔ ملزم کے وکیل جبار لاکھو کا کہنا تھا کہ عدالت میں وہ اپنے موکل کے دفاع میں سوالات کر رہے تھے۔ اس کے دوران انہوں نے پولیس کانسٹیبل سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ یہ گرینیڈ ہے یا ڈیٹونیٹر، جبار لاکھو کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے ڈیٹونیٹر کے بارے میں سوال کیا تو کانسٹیبل نے اسے ہاتھ میں لیا اور کہا کہ یہ کام نہیں کرے گا جس پر انہوں نے مزید معلوم کیا کہ اس کو کس طرح چلاتے ہیں۔ اس پر کانسٹیبل نے پن کھول کر دکھائی۔ جج صاحب نے ان سے پوچھا کہ اس سے کوئی نقصان تو نہیں ہوگا جس پر پولیس کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ یہ صرف ڈیٹونیٹر ہے، لیکن اس کے بعد وہ پھٹ گیا۔ ایڈووکیٹ جبار لاکھو کا کہنا تھا کہ ’یہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تحویل میں لیے ہوئے بم کو محفوظ بنا کر اس کی رپورٹ پیش کریں لیکن بی ڈی ایس کا محکمہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا ہے۔