لیاقت بلوچ کی زیر صدارت دینی جماعتوں کا اجلاس، نفاذ نظام مصطفی کی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین تحریک نظام مصطفی سٹیرنگ کمیٹی و سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی زیرصدارت منصورہ میں دینی جماعتوں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کے تحفظ کیلئے نظام مصطفی کے نفاذ کی جدوجہد کو منظم اور تیز کیا جائیگا، آئین پاکستان کی حفاظت اور بالا دستی کیلئے مشترکہ جدوجہد کی جائیگی اور آئین کی اسلامی دفعات پر عملدرآمد کی راہ میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اس سلسلہ میں یکم مئی کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عظیم الشان نظام مصطفی کانفرنس منعقد کی جائیگی ۔ اجلاس میں حافظ عبدالرحمن مکی، عبدالروف فاروقی، علامہ عارف واحدی، ڈاکٹر محمد امین، حافظ عبدالغفار روپڑی بھی شریک تھے۔ اجلاس کے بعد لیاقت بلوچ نے بتایا حکمران آئین کا دفاع کرنے کی بجائے مغرب کے دبائو میں آکر ملک کو سیکولر اور لبرل بنانے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ حقوق نسواں کی طرز پر حکمران زنابالرضا اور غیرت کے نام پر قتل جیسے بل پاس کرانا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں فحاشی کو فروغ دیکر غیرت کا قتل عام کیا جاسکے لیکن دینی قوتیں حکمرانوں کی ان خواہشات کو پورا نہیں ہونے دیں گی۔ اجلاس میں علماء کرام کی گرفتاریوں اور مساجد و مدارس پر چھاپوں کی بھی شدید مذمت کی گئی اور مخدوم عاصم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں جماعۃ الدعوۃ کیخلاف متوازی عدالتوں کے نظام کے پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ مصالحت اور پنچایت کے خالص شرعی نظام کو متوازی عدالتیں قرار دینا بھارت اور امریکہ کے دبائو پر کیا جا رہا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پانامہ لیکس سے بلیاں نہیں تھیلے سے بلے باہر آگئے ہیں، ہم اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس میں کسی دینی ادارے یا شخصیت کا نام نہیں آیا۔