بھارت میں مسلمانوں کے بیک وقت 3 طلاقیں دینے کیخلاف مہم عروج پر سپریم کورٹ کا اسے غیرآئینی قرار دینے پر غور
نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں نام نہاد آزاد خیال اور ہندو نواز حلقوں کی طرف سے مسلمانوں میں بیک وقت 3 طلاقیں دینے کیخلاف مہم زور پکڑ رہی ہے۔ انہیں حلقوں کے دباؤ پر بھارتی سپریم کورٹ اسے غیرآئینی قرار دینے کی لیے غور کر رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اکتوبر میں سائرہ بانو کی دنیا تہہ و بالا ہو گئی۔ 35 سالہ دو بچوں کی ماں سائرہ شمالی ریاست اْترکھنڈ میں علاج کے لئے والدین کے گھر گئی کہ اسے شوہر کی جانب سے ایک خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ وہ ان سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔ سائرہ نے بی بی سی کو ٹیلیفون پر بتایا کہ اس کے شوہر نے اپنا فون بند کر دیا ہے، میرے پاس اْن سے رابطے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ میں اپنے بچوں کے متعلق فکرمند ہوں، اْن کی زندگیاں برباد ہو رہی ہیں۔‘ فروری میں مایوس سائرہ بانو نے سْپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے تہری طلاق پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا جو ان کے مطابق مسلمان مردوں کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ ’ذاتی سامان‘ جیسا سلوک کریں۔