حکومت نے 30جون سے قبل سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نجکاری کا عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سال دسمبر تک پاکستان سٹیل ملز اور ایس ایم ای بنک کی نجکاری مکمل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 3روز قبل قوم کو آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی نوید سنائی تھی لیکن اب تین اہم قومی اداروں کی نجکاری سے وہ قوم کو کیا نوید سنانا چاہتے ہیں؟ سٹیٹ لائف انشورنس ایک منافع بخش ادارہ ہے جس کے سوا 4 سو ارب روپے سے زائد کے اثاثے ہیں۔ وہ اپنے بیمہ داروں کو سالانہ 130ارب روپے بونس کی مد میں دیتا ہے۔ سٹیٹ لائف ملک و قوم کی ترقی میں نہ صرف نمایاں کردار ادا کر رہی ہے بلکہ ہزاروں افراد کو باعزت روزگار بھی فراہم کر رہی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے منافع بخش ادارے کی نجکاری کسے نوازنے کیلئے کی جا رہی ہے؟ پرویز مشرف دور میں شوکت عزیز نے اپنے ایک بھارتی دوست کو‘ جو اب ان کا باس ہے‘ نوازنے کیلئے سٹیل ملز کی اونے پونے نجکاری کا اعلان کیا تھا جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ازخود نوٹس لیکر نجکاری کے عمل کو روک دیا سپریم کورٹ کا وہ حکم ابھی تک موجود ہے لہٰذا حکومت عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی سے گریز کرے۔ ایس ایم ای بنک حکومت نے درمیانے درجے کے تاجروں کو قرضوں کی فراہمی کیلئے قائم کیا تھا جس کی ابھی تک اچھی کارکردگی رہی ہے، اب حکومت اگر اسکی نجکاری کریگی تو چھوٹے صنعتکاروں کو قرضوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ پہلے ہی ایس ایم ای بنک کی نجکاری کی مخالفت کر چکی ہے لہٰذا حکومت بھی منافع بخش اداروں کی نجکاری سے گریز کرے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024