مکرمی! کسی نظریاتی مملکت کے نظام حکومت کا تصور اسکے بانی رہنما اصولوں اور اساسی نظریات کے بغیرنہیں کیا جاسکتا۔ روس سے لینن، چین سے ماؤزے تنگ اور امریکہ سے لنکن کے اساسی نظریات کو نکال دیجئے توان ممالک کا نظریاتی آئینی ڈھانچہ ایک جسد بے جان ہوکررہ جائیگا۔ آئیے ہم دیکھیں کہ بانی پاکستان قائداعظم کا تصورپاکستان کیا تھاکہ اس تصورکوعملی جامہ پہنانے کیلئے قائداعظم اورکارکنان تحریک پاکستان نے اپنی قوم اور رب العزت سے جو وعدے کئے تھے کہ اب تک ان پر کتنا عمل ہوا ہے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا ؟لاالہ الااللہ کے پرکشش نعرے نے برصغیر کے تمام مسلمانوں کو تحریک پاکستان کا گرویدہ اور جانثار بنادیا تھا۔یہاں تک کہ ہندواکثریتی علاقوں کے مسلمانوں نے جن بہت بڑی واضح اکثریت کو عملی طور پر قیام پاکستان سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور نصرت ایزدی قائداعظم کی فہم وفراست کارکنان تحریک پاکستان کی انتھک اور بے لوث جدوجہد اور مسلمانان ہند کی عظیم قربانیوں سے ہم نے ہندو اور انگریزکی مخالفت کے باوجود پاکستان حاصل کرلیا، اگراس وقت کا نعرہ لبرل اور سیکولر ہوتا تو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا سوال ہی نہ پیدا ہوتا۔ پاکستان وہ خطہ زمین تھا جہاں آزادی کی نعمت کے علاوہ دنیاوی ترقی کیلئے تمام مادی مسائل بہ افراد موجود ہیں۔ بدقسمتی سے اس وقت حکمران وسیاست دان لبرل اور سیکولر کے چکرمیں پڑے ہوئے ہیں انہیں کم ازکم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا احساس ہونا چاہیے تھا جوکہ نہیں ہوسکا۔ ان کی کارکردگی نے ملک کو مسائلستان بنادیا ہے۔ ( محمد خورشید انور بغدادی vip گولڈ میڈلسٹ تحریک ونظریہ پاکستان )
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024