اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے الیکشن کمشن کی ناقص کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ4 سال سے لسٹیں ہی نہیں بنیں لیکن الیکشن کمشن کہتا ہے وہ خود مختار ہے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اخراجات کے مقدمے کی سماعت کے دوران درخواست گزار عابد منٹو نے استدعا کی کہ انتخابی ریلیوں اور جلسوں پر لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اور بعض امیدواروں کا مقصد ووٹر تک پہنچنا نہیں دولت کی نمائش ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جلسے سے عوام تک پیغام پہنچانا امیدوار کا حق ہے تاہم درخواست گزار نے کہا کہ ہماری درخواست کا مقصد یہی ہے کہ دولت کی نمائش کو روکاجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری خواتین کم پڑھی لکھی اور مجبور ہیں ،ہمارے ملک میں خواندگی کی شرح بہت کم ہے جب تک معاشرہ تعلیم یافتہ نہیں ہوگا،مسائل حل نہیں ہونگے۔ عابد منٹو نے دلائل کے دوران کہا کہ جاگیردارانہ ڈھانچہ توڑے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی،ملک کی نصف سے زائد آبادی جاگیرداروں کے زیر اثر ہے الیکشن میں آواز دولت کا بہاﺅ لانے والوں کی نہیں عام آدمی کی ہونی چاہئے،ملک کے عوام الیکشن کمشن کے ساتھ عدالتوں کیساتھ کھڑے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ انتخابی مہم 48 گھنٹے پہلے ختم ہوجاتی ہے،پولنگ میں انتخابی کیمپ لگانا،ووٹر پولنگ کیمپ تک لانا بھی خلاف قانون ہے۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ4 سال سے لسٹیں ہی نہیں بنیں۔ الیکشن کمشن کہتا ہے وہ خود مختار ہے جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ الیکشن کمشن کو مکمل اختیار ہے شفاف الیکشن کرانا اس کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے میڈیا کے کردار کوبھی سراہتے ہوئے کہا کہ ان دنوں نیٹو معاملے پر نجی چینلز میں صحت مند بحث ہورہی ہے اور نجی چینلز قومی ایشوز میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا اپنی ذمے داری بہت اچھی طرح نبھا رہا ہے۔ دریں اثناءانتخابی اخراجات کیس میں وفاق نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کرادیا۔وفاق نے جواب میں موقف اختیار کیا کہ انتخابی کلچر کی تبدیلی عدالت کا نہیں متعلقہ فریقین کا کام ہے۔متعلقہ فریقین میں ووٹرز، سول سوسائٹی اور سیاستدان شامل ہیں۔ الیکشن کمشن خود مختار ہے اس حوالے سے نئی قانون سازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024