محترم حافظ محمد سعید کے خلاف پروپیگنڈہ مہم اور الزامات امریکہ و اتحادی ممالک کی منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہیں جو بدقسمتی سے پاکستانی جمہوری سرکار اور بے لگام میڈیا پکار بلکہ ہاہاکار کے باعث کسی حد تک موثر بھی ہے۔ پاک افغان خطہ مستقبل کے عالمی معاشی وسائل اور سیاسی و عسکری طاقت کا مرکز ہے۔ اس وقت امریکہ و اتحادی اور مظلوم مجاہدین کے درمیان جانشینی کی جنگ جاری ہے۔ اتحادی ممالک (ہنود و یہود اور صلیبی) کی جنگی حکمت عملی قرون وسطیٰ کی صلیبی جنگوں کا عکس ہے۔ صلیبی جنگوں میں دشمن کی کامیابی کا راز مصر کے نام نہاد فاطمی خلفاءتھے جو حملہ آور دشمن کے معاون اور حلیف تھے۔ فاطمی خلفاءکا خاصہ یہ تھا کہ وہ ذاتی اور سرکاری زندگی میںصلیبی بود و باش کے عادی تھے جبکہ مسلمانوں کی حتمی جیت کے تین اسباب تھے۔ پہلا سبب صلاح الدین ایوبی کا فعال اور وفادار انٹیلی جنس نیٹ ورک، دوسرا سبب حملہ آور اتحادی ممالک کے مقامی مسلمان معاون یعنی فاطمی خلافت کا خاتمہ اور تیسرا سبب ایوبی کی جانثار فوج جس کی جہادی تعلیم و تربیت سیدنا عبدالقادر جیلانی کے مریدین باصفا نے کی جو قرآن و سنت کی عملی تفسیر تھے۔ موجودہ امریکہ و اتحادی یلغار میں پاکستانی سرکار اور بعض مقتدر حلقوں کا کردار فاطمی خلفاءکا سا ہے جو دشمنوں کو دوست اور اپنوں کو دشمن جانتے ہیں۔ دریں صورت حافظ محمد سعید کی جرات اور استقامت کو سلام جو دشمن کو دشمن اور دوست کو دوست کہتے ہیں۔ نظریاتی پاکستان کا دفاع اور دشمن شناسی کی جداگانہ شناخت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ سعید صاحب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے جنہوں نے آج کے قیصر و کسریٰ (امریکہ و اتحادی ممالک) کو قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی نظر سے دیکھا۔ نیز حافظ صاحب نے امیرالمومنین ملا عمر اور امریکی جاں نشیں کے درمیان تاریخی مکالمہ کی یاد بھی تازہ کر دی۔ آج بش معزول ہے اور ملا عمر تاحال اپنے اللہ و رسول کے جانثار مجاہدین کی قیادت کر رہے ہیں۔ دوست اور دشمن کی شناخت قائداعظم اور علامہ اقبال کے ارشادات کا نچوڑ ہے۔ الحمد للہ حافظ صاحب اپنے دفاع پاکستان کونسل کے ساتھیوں کے ساتھ اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ دفاع پاکستان کونسل کی کیفیت خونخوار بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے کے مترادف ہے۔
موجودہ ابتری اور غداری کے دور میں نظریاتی پاکستان کا دفاع جرم بن گیا ہے۔ حافظ سعید صاحب کی سعادت یہ ہے کہ انہوں نے اپنی بے لوث جدوجہد سے پاکستان کے عوام و خواص کو متاثر کیا۔ ان کی جدوجہد قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہے جس کی تین جہات ہیں۔ قرآن کا فیصلہ ہے کہ کفار و مشرکین کی جنگی یلغار کے تدارک کے لئے ہر مسلمان جنگی مہارت رکھے۔ حافظ صاحب نے مسلمان نوجوانوں کی جسمانی صحت اور جنگی مہارت کے لئے لشکر طیبہ بنائی۔ سیلابوں، زلزلوں اور وبائی امراض سے متاثرین کی (بلاامتیاز مذہب رنگ و نسل اور برادری) خدمت کے لئے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن بنائی۔ جس کی تعریف امریکہ جیسے بدترین دشمن کو بھی کرنا پڑتی ہے۔ نظریاتی پاکستان کی (نسلی، لسانی، صوبائی، علاقائی، قبائلی) شکست و ریخت کی امریکی ساز باز اور ہندو بھارت کی استعماری سازشوں کے سدباب کے لئے پاکستان دفاع کونسل بنائی جو امریکہ، اسرائیل، بھارت اور یورپ کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ امریکی حکمت عملی کے خدوخال واضح ہیں۔ امریکہ نے پاکستان کی مدد سے افغانستان کی مجاہد حکومت ختم کی اور افغان ریاستی انتظامیہ پر قبضہ کیا۔ اب امریکہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات کی مدد سے پاکستان کی جوہری اور جہادی قوت ختم کرنا چاہتا ہے جس کے لئے پاکستان کے دفاعی ادارے فوج اور آئی ایس آئی کو ہدف بنا رکھا ہے۔ فوج اور آئی ایس آئی کو براہِ راست کمزور بنانا ناممکن ہے لہٰذا امریکہ نے پاکستان کی سلامتی سے وابستہ سول احباب اور احزاب کے خلاف شکنجہ کسنا شروع کر رکھا ہے۔ محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی توہین، تذلیل اور تعزیز اسی امریکی و اتحادی پالیسی کا حصہ ہے۔ اب ہدف حافظ محمد سعید اور لشکر طیبہ ہے۔ جبکہ ٹارگٹ کلنگ، ڈرون حملے اور دھماکے بھی امریکی و اتحادی کارروائیاں ہیں۔ ملک کے اندر غربت، مہنگائی، لوڈشیڈنگ ریاستی اداروں کی نجکاری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہیں۔ قتل و غارت، بدامنی، لاقانونیت بھی امریکی نیٹ ورک کی کارستانی ہے۔ پاک بھارت دوستی اور تجارت بھی امریکی دباﺅ کے تحت ہے۔ اب امریکہ اتحادی ممالک کے مفادات کے لبادے میں پاکستان کو امریکہ نواز افغانستان اور ہندو بھارت کے درمیان سینڈوچ کرکے مارنا چاہتا ہے جس کا پہلا ہدف حافظ صاحب کے سر کی قیمت مقرر کرنا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے جو حافظ صاحب کے مجرم ہونے کے حوالے سے ثبوت فراہم کرے گا اسے ایک کروڑ ڈالر دئیے جائیں گے۔ جبکہ امریکہ نے صدام حسین اور اسامہ بن لادن کے معاملے میں من مانی کی مگر مخبروں کو انعام کی رقم نہ دی۔ پاکستانی سرکار (گیلانی، زرداری اور رحمان ملک) کا فرمان ہے کہ امریکہ ثبوت دے ہم سزا دینے کو تیار ہیں۔ اب تک عالمی عدالتی قوانین اور ادارے حافظ صاحب کی انسانیت کے لئے خدمات کے معترف ہیں جبکہ بھارت نے لشکر طیبہ پر ممبئی حملوں کا بے بنیاد الزام لگایا جس کو بھارتی عدالت عظمیٰ بھی ثابت نہ کر سکی۔ اب امریکہ نے اپنے چھ شہریوں کے قتل میں حافظ صاحب کے تعلق کے ثبوت فراہم کرنے والے کے لئے ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کیا ہے۔ یہ رقم فی الحقیقت مرضی کا فرضی قاتل پکڑنے کا بہانہ ہے جبکہ پاکستانی سرکار کی کارگزاری یہ ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے پس منظر میں لشکر طیبہ پر اقوام متحدہ کی پابندیاں لگوانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس ضمن میں چینی حکام کا وضاحتی بیان ہے کہ چین نے وہی کچھ کیا جو پاکستانی سرکار چاہتی تھی۔
امریکہ و اتحادی ممالک کا مسئلہ فقط حافظ محمد سعید نہیں بلکہ ہر بے لوث محب وطن اور مخلص مسلمان ہے۔ اگر اب امریکی لاٹھی نہ توڑی گئی تو کل (ایک ایک کرکے یہ بے رحم لاٹھی شریف اور چودھری برادران پر برسے گی۔ کپتان اور جنرل حمید گل بھی نہیں بچیں گے۔ بالاخر یہ سلسلہ محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی گرفتاری اور حوالگی تک جا پہنچے گا۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ منتشر اپوزیشن، مذہبی سیاسی جماعتوں اور نیشنلسٹ سیکورٹی عناصر متحد اور منظم ہو جائیں اور نظریاتی اور پاکستان کے دفاع کے لئے امریکہ و اتحادی ممالک کے مذموم عزائم کے خلاف سیسہ پلائی چٹان بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اہل پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔
موجودہ ابتری اور غداری کے دور میں نظریاتی پاکستان کا دفاع جرم بن گیا ہے۔ حافظ سعید صاحب کی سعادت یہ ہے کہ انہوں نے اپنی بے لوث جدوجہد سے پاکستان کے عوام و خواص کو متاثر کیا۔ ان کی جدوجہد قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہے جس کی تین جہات ہیں۔ قرآن کا فیصلہ ہے کہ کفار و مشرکین کی جنگی یلغار کے تدارک کے لئے ہر مسلمان جنگی مہارت رکھے۔ حافظ صاحب نے مسلمان نوجوانوں کی جسمانی صحت اور جنگی مہارت کے لئے لشکر طیبہ بنائی۔ سیلابوں، زلزلوں اور وبائی امراض سے متاثرین کی (بلاامتیاز مذہب رنگ و نسل اور برادری) خدمت کے لئے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن بنائی۔ جس کی تعریف امریکہ جیسے بدترین دشمن کو بھی کرنا پڑتی ہے۔ نظریاتی پاکستان کی (نسلی، لسانی، صوبائی، علاقائی، قبائلی) شکست و ریخت کی امریکی ساز باز اور ہندو بھارت کی استعماری سازشوں کے سدباب کے لئے پاکستان دفاع کونسل بنائی جو امریکہ، اسرائیل، بھارت اور یورپ کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ امریکی حکمت عملی کے خدوخال واضح ہیں۔ امریکہ نے پاکستان کی مدد سے افغانستان کی مجاہد حکومت ختم کی اور افغان ریاستی انتظامیہ پر قبضہ کیا۔ اب امریکہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات کی مدد سے پاکستان کی جوہری اور جہادی قوت ختم کرنا چاہتا ہے جس کے لئے پاکستان کے دفاعی ادارے فوج اور آئی ایس آئی کو ہدف بنا رکھا ہے۔ فوج اور آئی ایس آئی کو براہِ راست کمزور بنانا ناممکن ہے لہٰذا امریکہ نے پاکستان کی سلامتی سے وابستہ سول احباب اور احزاب کے خلاف شکنجہ کسنا شروع کر رکھا ہے۔ محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی توہین، تذلیل اور تعزیز اسی امریکی و اتحادی پالیسی کا حصہ ہے۔ اب ہدف حافظ محمد سعید اور لشکر طیبہ ہے۔ جبکہ ٹارگٹ کلنگ، ڈرون حملے اور دھماکے بھی امریکی و اتحادی کارروائیاں ہیں۔ ملک کے اندر غربت، مہنگائی، لوڈشیڈنگ ریاستی اداروں کی نجکاری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہیں۔ قتل و غارت، بدامنی، لاقانونیت بھی امریکی نیٹ ورک کی کارستانی ہے۔ پاک بھارت دوستی اور تجارت بھی امریکی دباﺅ کے تحت ہے۔ اب امریکہ اتحادی ممالک کے مفادات کے لبادے میں پاکستان کو امریکہ نواز افغانستان اور ہندو بھارت کے درمیان سینڈوچ کرکے مارنا چاہتا ہے جس کا پہلا ہدف حافظ صاحب کے سر کی قیمت مقرر کرنا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے جو حافظ صاحب کے مجرم ہونے کے حوالے سے ثبوت فراہم کرے گا اسے ایک کروڑ ڈالر دئیے جائیں گے۔ جبکہ امریکہ نے صدام حسین اور اسامہ بن لادن کے معاملے میں من مانی کی مگر مخبروں کو انعام کی رقم نہ دی۔ پاکستانی سرکار (گیلانی، زرداری اور رحمان ملک) کا فرمان ہے کہ امریکہ ثبوت دے ہم سزا دینے کو تیار ہیں۔ اب تک عالمی عدالتی قوانین اور ادارے حافظ صاحب کی انسانیت کے لئے خدمات کے معترف ہیں جبکہ بھارت نے لشکر طیبہ پر ممبئی حملوں کا بے بنیاد الزام لگایا جس کو بھارتی عدالت عظمیٰ بھی ثابت نہ کر سکی۔ اب امریکہ نے اپنے چھ شہریوں کے قتل میں حافظ صاحب کے تعلق کے ثبوت فراہم کرنے والے کے لئے ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کیا ہے۔ یہ رقم فی الحقیقت مرضی کا فرضی قاتل پکڑنے کا بہانہ ہے جبکہ پاکستانی سرکار کی کارگزاری یہ ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے پس منظر میں لشکر طیبہ پر اقوام متحدہ کی پابندیاں لگوانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس ضمن میں چینی حکام کا وضاحتی بیان ہے کہ چین نے وہی کچھ کیا جو پاکستانی سرکار چاہتی تھی۔
امریکہ و اتحادی ممالک کا مسئلہ فقط حافظ محمد سعید نہیں بلکہ ہر بے لوث محب وطن اور مخلص مسلمان ہے۔ اگر اب امریکی لاٹھی نہ توڑی گئی تو کل (ایک ایک کرکے یہ بے رحم لاٹھی شریف اور چودھری برادران پر برسے گی۔ کپتان اور جنرل حمید گل بھی نہیں بچیں گے۔ بالاخر یہ سلسلہ محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی گرفتاری اور حوالگی تک جا پہنچے گا۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ منتشر اپوزیشن، مذہبی سیاسی جماعتوں اور نیشنلسٹ سیکورٹی عناصر متحد اور منظم ہو جائیں اور نظریاتی اور پاکستان کے دفاع کے لئے امریکہ و اتحادی ممالک کے مذموم عزائم کے خلاف سیسہ پلائی چٹان بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اہل پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔