پٹرول کی قیمتیں واپس لی جائیں....صدر نے آرڈیننس کے ذریعے 52 ارب کے ٹیکس عوام پر ڈال دیئے : چودھری نثار
اسلام آباد (وقت نیوز + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد چودھری نثار نے کہا ہے کہ حکومت غیر ملکی دبا¶ مسترد کرنے کے لئے اپنے اندر طاقت پیدا کرے۔ حکومت اپنی مفاہمتی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں واپس لی جائیں‘ صدر نے شرمناک انداز میں 52 ارب روپے کے ٹیکس آرڈیننس کے ذریعے عوام پر ڈال دئیے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر نے جس پاکستان کی بات کی وہ کوئی اور پاکستان ہے‘ صدر نے تقریر میں پاکستانی عوام کے مسائل کا دور دور تک ذکر نہیں کیا‘ ریمنڈ ڈیوس کا اہم ترین معاملہ تھا‘ صدر نے ایک لفظ نہیں بولا‘ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر پارلیمانی کمیٹی‘ عدالتی کمشن قائم کر کے اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے۔ ریمنڈ ڈیوس ملک سے فرار کیسے ہوا‘ اس کا نام ای سی ایل میں شامل تھا‘ ریمنڈ کے معاملے پر کل بدھ سے روزانہ احتجاج کریں گے۔ بھٹو کیس ری اوپن کرنا ایک نیا کارڈ ہے، خفیہ اداروں کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا۔ صدر نے ناکام حکومت کی تعریف کی‘ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ حالات سے بے خبر ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے لبادے میں کسی کو سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر نوید قمر نے کہا کہ 2008ءسے سی این جی سٹیشن لگائے جانے پر پابندی ہے‘ سی این جی سٹیشنوں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ گیس کی طلب و رسد میں فرق ہے۔ قومی اسمبلی میں ڈیرہ غازی خان‘ صوابی‘ چارسدہ میں خودکش حملوں میں جاںبحق افراد کے لئے دعا کی گئی۔ سابق وفاقی وزیر خالد گھرکی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی والدہ کے انتقال پر بھی دعائے مغفرت کی گئی جبکہ ڈیرہ غازی خان سے (ق) لیگ کے منتخب رکن قومی اسمبلی سردار اویس احمد لغاری نے حلف اٹھا لیا ہے۔ پیر کو 30ویں سیشن کے پہلے روز کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے نومنتخب رکن سے حلف لیا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر بابر اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا ترمیمی بل پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی 68 آسامیاں خالی ہیں‘ اجلاس میں نیب کے مقدمات میں ملوث افراد کی فہرست پیش نہ کی جا سکی۔ ثناءنیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے 30ویں سیشن کے لئے 6 ارکان پر مشتمل پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کر دیا گیا۔ وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں کسی تیسرے ملک کو شامل کرنے کی تجویز زیر غور نہیں‘ قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔