وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس، بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان، بحالی کے اقدامات, صوبے میں کورونا وبا کی صورتحال اور تدارک کے حوالے سے اقدامات، اور بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ اجلاس ہوا. اجلاس میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، صوبائی وزرا ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، چیف سیکرٹری بلوچستان اور سینیئر افسران اجلاس میں شریک تھے۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے صوبے کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال، جانی و مالی نقصانات، انفراسٹرکچر کی بحالی، عوام کو طبی سہولیات، راشن کی فراہمی اور ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کے اگست میں آغاز سے ہی صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں ابتدائی وارننگ اور ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ۔ پاک آرمی کی جانب سے ہیوی مشینری اور ریسکیو سپورٹ فراہم کی گئی۔ سڑکوں، پلوں نہروں اور ڈیموں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ ریلیف کا بیشتر کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد ڈیموں میں پانی کی صورتحال تسلی بخش ہے۔ چیف سیکرٹری نے کورونا وبا کی صورتحال کے حوالے سے مارچ اور ستمبر کا تقابلی جائزہ پیش کیااور شرکا کو آگاہ کیا کہ اس وقت صوبے میں کورونا کے کل 886 ایکٹو کیسز ہیں۔ کورونا وبا میں این ڈی ایم اے نے بھر پور مدد فراہم کی ۔ بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے بلوچستان کی ترقی کے ویژن کی روشنی میں 2019-20 میں بلوچستان میں ترقیاتی اخراجات بلند ترین تھے۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے 24 نئے قوانین جبکہ 11 قوانین میں تبدیلی لاء جا رہی ہے ۔ 2019 میں 2550 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تکمیل کی گئی۔ توانائی کے نئے منصوبے، انڈسٹریل اسٹیٹس کا قیام، نئے کالجز اور سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر، کینسر ہسپتال کا قیام، زراعت کے مختلف منصوبوں کے لئے فنڈز کی فراہمی، گوادر سمارٹ سٹی، 5 ساحلی پارکس کی تکمیل اور پٹ فیڈر کینال پر18 ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے اقدامات پر اجلاس کو آگاہ کیا گیا ۔ اس کے علاوہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے، سیاحت کے حوالے سے ماسٹر پلاننگ، پینے کے پانی کی فراہمی اور کوئٹہ شہر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے بھی شرکا کو آگاہ کا گیا۔کوئٹہ چمن روڈ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے، کچی کینال فیز 2 اور فیز 3 کے مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے بھی اجلاس کو بریف کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے صوبا ئی حکومت کی جانب سے ریلیف اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے ڈیموں میں پانی کی تسلی بخش صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے زرعی شعبے میں ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کچی کینال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسئلے کی وجہ سے کچی کینال صوبے کی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔وزیراعظم نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات مرتب کرنے اور ان منصوبوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی جن سے ویلتھ کری ایشن ہو، روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور پسماندہ علاقے ترقی کر سکیں۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور معاونت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کی پی ایس ڈی پی میں جتنے فنڈز بلوچستان کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور کسی صوبے کے لئے مختص نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پسے ہوئے طبقات کی فلاح اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے کی تکمیل کی طرف گامزن ہے ۔