پاکستان ڈائریکٹرز کانفرنس (انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن – آئی آر) کا اجلاس
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)آل پاکستان ڈائریکٹرز کانفرنس (انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن – آئی آر) کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (آئی آر) کے علاقائی ڈائریکٹوریٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ لائحہ عمل پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بشیر اللہ خان مروت نے منظم ٹیکس چوری کی نشاندہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے خفیہ ادارے اور انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات پر کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حیثیت سے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (آئی آر) کے دہرے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث طویل عرصے تک لاک ڈاؤن رہا اور کاروباری سرگرمیاں سست رہیں لیکن اب حالات معمول پر آ رہے ہیں اور ہمارے نگران اداروں کو بھی اس کی روشنی میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دینی چاہئیں۔ ڈائریکٹر جنرل نے ان شعبوں کی کڑی نگرانی کی ہدایات دیں جن میں بظاہر ٹیکس چوری کی سطح بلند ہے اور جہاں بلند مالی حیثیت والے افراد کے خلاف مقدمات شروع کرنے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومتی پالیسی کی روشنی میں منی لانڈرنگ کے مقدمات کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈائریکٹر جنرل نے اربوں روپے مالیت کے منی لانڈرنگ کے مقدمات متعلقہ مجازعدالتوں میں دائر کرنے پر ڈائریکٹوریٹ کی کارکردگی کی تعریف کی جن میں گزشتہ چند ماہ کے عرصے میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تاہم انہوں نے ہدایت کی کہ قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے والے افراد کے خلاف انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت نئی تحقیقات شروع کی جائیں اور موجودہ زیرالتوائتحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ مطلوبہ اہداف حاصل کئے جا سکیں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی مطلوبہ شرائط پوری کی جا سکیں۔سیلز ٹیکس کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ اس سلسلے میں مختلف شعبوں سے متعلق تجزئیے اور تحقیقی رپورٹیں تیار کرے گا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل جعلی اور فلائنگ انوائسز میں ملوث گروہوں اور گینگ کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر خصوصی توجہ دے گا کیونکہ یہ سیلز ٹیکس نظام میں ریونیو کی چوری کا ایک بڑا سبب ہے۔ حال ہی میں ڈائریکٹوریٹس جنرل نے فیصل آباد، کراچی اور لاہور میں سرگرم کئی گینگ کا قلع قمع کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان بدعنوانیوں میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر ریونیو کے نقصان کو پورا کیا جا رہا ہے۔