مجلس قائمہ قومی صحت کا وفاقی ہسپتالوں کی ابتر صورتحال پر اظہارتشویش
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)ایوان بالا کی مجلس قائمہ برائے قومی صحت نے وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہسپتالوں میں ڈاکٹرز ڈیوٹی سے غائب ہوتے ہیںسینیٹر کو اپنے بیٹے کو سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر نہ ملنے پر نجی ہسپتال کا رخ کرنا پڑا ۔ہسپتالوں میں میرٹ سے ہٹ کر سفارشی اور عارضی بنیادوں پر سربراہان کے تقرر پر کمیٹی کا اظہار برہمی وزارت قومی سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی کارکردگی پر بھی کمیٹی نے سوالات اٹھا دیئے صدر کونسل کے خلاف ایک سینیٹر کا تحریک استحقاق لانے کا اعلان ۔گزشتہ روز سینٹ کی مجلس قائمہ برائے قومی صحت کا خوش بخت شجاعت کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صحت کی شرکت کی ۔سربراہ قومی ادارہ صحت میجر جنرل عامر اکرام کی ادارے کی کارکردگی پر بریفنگ دی ۔انہوںنے کمیٹی کو بتایا کہ قومی ادارہ صحت مختلف امراض کی ویکسین تیار کر رہا ہے ،این آئی ایچ ملکی ضرورت کی اینٹی ریبیز ویکسین تیار کررہا ہے، صوبوں کو حسب ضرورت اینٹی ریبیز ویکسین دی جا رہی ہے، رواں مالی سال سوا دو لاکھ اینٹی ریبیز ویکسین وائلز تیار کی گئیں ،رواں سال پنجاب کو1 لاکھ 41 ہزار اینٹی ریبیز وائلز فراہم کیں ، اینٹی ریبیز ویکسین کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات جاری ہیں ، رواں سال مزید اینٹی ریبیز ویکسین تیار کرے گا، 2020-21 میں اینٹی ریبیز کی دو لاکھ خوراکیں تیار کی جائیں گی، ویکسین کی سالانہ پیدوار میں اضافے بارے جامع پلان تیار ہے ،ویکسین کی پیداوار بڑھانے کا پلان وزارت صحت کو جمع کرا یا ہے ،فنڈنگ بڑھائے بغیر ویکسین کی پیدوار میں اضافہ ممکن نہیں ،فنڈنگ بڑھنے پر سالانہ چھ لاکھ اینٹی ریبیز وائلز تیار کی جاسکیں گی، کمیٹی قومی صحت کاپاکستان میڈیکل اینڈ ڈیٹنل کونسل( پی ایم ڈی سی)کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکیا چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ پاکستان میڈیکل و ڈینٹل کونسل کی کارکردگی مایوس کن ہے ، سینیٹر بہرہ مند تنگی نے صدر پی ایم ڈی سی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کر دیا ۔انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان میڈیکل و ڈینٹل کونسل کا رویہ انتہائی نا مناسب ہے۔مشیر قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ وزارت شعبہ صحت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنا رہی ہے ،شعبہ صحت کی بہتری وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں ،ماضی میں وفاقی ہسپتالوں کو کبھی اتنا بد حال نہیں دیکھا، پولی کلینک میں دن کے اوقات میں ڈاکٹر ہوتا ہے نہ ہی کوئی نرس، پولی کلینک آٹھ ماہ سے کلینیکل شعبے کی ڈاکٹر کے حوالے ہے ، کلینیکل شعبے کا ڈاکٹر کسی اسپتال کے انتظامی امور کیسے چلا سکتا ہے گذشتہ ہفتے بیٹے کو پولی کلینک لیکر گئی تو کوئی چیک کرنے والا نہیں ملا،بیٹے کی حالت خراب ہو نے پر مجبورا نجی ہسپتال منتقل کیا، قائمہ کمیٹی قومی صحت کا وفاقی ہسپتالوں کی ابتر حالت زار پر مایوسی کا اظہارکیا۔