’’مجید نظامی قائد اعظم کے سچے پیرو کار‘‘

پاکستان بنے 73 برس گزر گئے ،حصول کے مقاصد ،آزادی ،مساوات آج تک لوگوں کو نہیں مل سکے ،قائد اعظم ؒ نے سب کو برابری کے حقو ق دینے کا اعلان کیا تھا ،بدقسمتی سے اشرافیہ نے سب وسائل پر پنجے گاڑھ رکھے ہیں ،ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے،ممتا تو بچے کو بھوکا پیاسادیکھ کر تڑپ اٹھتی ہے ،یہاں بچوں کے منہ سے نوالہ چھینا جا رہا ہے ، بھارت کے مسلمان ریاستی جبر کا شکار ہیں،یہاں پر ہم معاشی طور پر بے حال ہیں ۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جب بھی حصول پاکستان کے مقاصد کا ذکر کیا توان مقاصد میں ایک ایسی اسلامی ریاست کا قیام سرفہرست تھا جہاں قرآن و سنت کی فرمانروائی ہو۔انہوں نے بارہا کھل کر یہ بات کہی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ خطے کا مطالبہ بنیادی طور پر ایک ایسی سرزمین کے حصول کی کوشش ہے جہاں مسلمان اسلامی ضابطہ حیات، اپنی روایات اور اسلامی قانون کے مطابق زندگی گزار سکیں۔21 نومبر 1945ء کو فرنٹیئر مسلم لیگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ’’مسلمان پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں جہاں وہ خود اپنے ضابطہ حیات، اپنے تہذیبی ارتقاء ، اپنی روایات اور اسلامی قانون کیمطابق حکمرانی کرسکیں۔ ہمارا دین، ہماری تہذیب اور ہمارے اسلامی تصورات وہ اصل طاقت ہیں جو ہمیں آزادی حاصل کرنے کیلئے متحرک کرتے ہیں۔‘‘ اسلامیہ کالج پشاور کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’لیگ ہندوستان کے ان حصوں میں آزاد ریاستوں کے قیام کی عَلم بردار ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاکہ وہاں اسلامی قانون کے مطابق حکومت کرسکیں۔‘‘قائد اعظم سے قبل مسلمان جدو جہد آزادی کی کوششیں کر رہے تھے لیکن انھیں قیادت میسر نہ تھی ۔قائد اعظم ؒنے آکر اس خلا کو پر کیا ۔ قائداعظم نے دسمبر 1904میں ممبئی میں کانگریس کے بیسویں سالانہ اجلاس میں شرکت کر کے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔آپ اس وقت ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے۔ 1906میں آل انڈیا کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ مسلمانوں کے حقوق کے حوالے سے بڑھے سرگرم تھے۔ 1913ء میں مولانا محمد علی جوہراور سید وزیر حسن اور دیگر مسلم قیادت نے آپ کو مسلم لیگ میں شمولیت پر آمادہ کیا۔اس وقت تک مسلم لیگ بڑے نوابوںکی جماعت تھی،اس لیے آپ کا رجحان کانگریس کی طرف رہا، جس کے لیے آپ نے مسلم لیگ اور کانگریس کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجہ میں مثیاق لکھنو ہوا۔قائد اعظم محمد علی جناح ان دونوں جماعتوں میں اتحاد کے علمبردارتھے، پہلی جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد برطانوی حکومت نے اپنے وعدوں سے منحرف ہو کر رولٹا ایکٹ جیسا قانون نافذ کر کے سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر پاپندی لگا دی۔جس سے سارے برصغیر میں تحریک شروع ہوگی اور حکومت نے مارشل لاء نافذ کر دیا۔1920میں قائداعظم کانگریس سے ہندو کی ذہنیت کو سمجھتے ہوئے الگ ہوگئے۔ 1930ء میں لندن میں دوسری گول میز کانفرنس میں شریک ہوئے اس میں علامہ محمد اقبالؒ بھی شریک تھے جنہوں نے 1930ء میں مسلم لیگ کے اجلاس آلہ آباد میں اپنا خطبہ صدرات میں ایک متحد ہ اسلامی ریاست کے قیام کی نشاندہی کی اسکے بعد دونوں رہنماوں کی ملاقاتیں ہوئیں ، 1933 میں لیاقت علی خان جب لندن آئے، انہوں نے قائداعظم سے ملاقات کی اور برصغیر آکر مسلمانوں کی قیادت کرنے کی درخواست کی ۔اس پر آپ 1934 میں برصغیر تشریف لائے، یہاں آکر آپ نے مسلم لیگ کو بحیثیت جماعت متحرک اور منظم کیا۔درحقیقت الگ وطن کے حصول کا مقصد لوگوں کو پر امن زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرنا تھا لیکن یہاں پر گنگا الٹ ہی بہہ رہی ہے ،لوگوں کے سیاسی ،معاشی اورمالی حقوق کا استحصال ہو رہا ہے ۔جب تک عوام کو حقوق نہیں ملیں گے تب تک قیام پاکستان کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا ۔
بانی نوائے وقت حمید نظامی نے تحریک پاکستان کے دوران قائداعظمؒکے سپاہی کی حیثیت سے بھرپور کام کیا۔پنجاب میں تحریکِ پاکستان کے ہر اول دستے کے طور پر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کو منظم کرنے میں ان کا کردار تاریخ ساز اہمیت کا حامل ہے۔ حمید نظامی نے پاکستان میں اصولوں پر مبنی صحافت کی بنیاد رکھی، ان کا قلم جمہوری اقدار کے مخالفین کیلئے برہنہ شمشیر کی مانند تھا۔
نظامی برادران نے جہاں قیام پاکستان کیلئے کردار ادا کیا وہی پر ’’استحکام پاکستان‘‘ کیلئے بھی انکی خدمات قابل رشک ہیں ۔مجید نظامی نے جس مقصد کیلئے اپنے زیر ادارت نوائے وقت کو وقف کر دیا وہ نامساعد ملکی حالات کے ہوتے ہوئے ملک کو بھارت ایسے ازلی دشمن کے مقابلے میں ناقابلِ تسخیر ملک بنانے کی مہم تھی۔ انہوں نے اپنے اداریوں میں بھارت کے پاکستان دشمن عزائم کا پردہ ہی چاک نہ کیا بلکہ ایسے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے جوابی ایٹمی دھماکے کے مطالبے کو عوامی تحریک کی شکل دیدی۔ بالآخر انکی کوششیں رنگ لائیں۔آبروئے صحافت جناب مجید نظامی ؒ نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا ،میاں صاحب اگر آپ ایٹمی دھماکہ نہیں کریں گے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دگی جس کے بعد بالآخر میاںنواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے ملک کو مستحکم کر دیا ۔ایک بھائی نے ملک بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ دوسرے بھائی نے ملک کو مستحکم بنانے میں کردار ادا کیا ۔