وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ مطالبہ بدھ کے روز جنیوا میں بین الاقوامی اور پاکستانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی مکمل بندش کی وجہ سے والدین خوف کے باعث بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی لڑکیوں سمیت نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کی تذلیل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جارہی ہے کیونکہ مقبوضہ وادی میں خوراک اور ادویات کی کمی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سنگین صورتحال جاننے کیلئے تحقیقاتی کمیشنوں کا قیام بھی حوصلہ افزاء ہے۔
جنیوا میں ترک صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بل بوتے پر آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور پاکستان اسے کشمیریوں کی نسل کشی تصور کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں اور دونوں ملکوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کی جسے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ایک بار پھر دیکھا گیا ۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم ترک صدر رجب طیب اردوان کے پاکستان کے دورے کے منتظر ہیں جس میں پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان جامع اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان قیادت میں امن عمل کی حمایت کرتا ہے اور وہ ہمیشہ اس سلسلے میں اہم اور ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام انتہاء پسندی کو فروغ دینے کی بجائے امن کو ایک موقع دینا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے ہوشیاری کے ساتھ نائن الیون کے واقعے کے بعد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشتگردی قرار دیا جبکہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لئے لڑ رہے ہیں۔