قائداعظم کا تصور اور آج کا پاکستان
قوم آج بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 70 واں یوم وفات عقیدت و احترام سے منانے جا رہی ہے۔ قیام پاکستان کے صرف ایک سال اور ایک ماہ بعد بابائے قوم کا دنیا سے رخصت ہو جانا نوزائیدہ پاکستان کیلئے ایک ایسا المیہ تھا جسکے اثرات پاکستانی قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ قوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہمیں قائداعظم محمد علی جناح جیسا عظیم قائد نصیب ہوا۔ جس کی بے لوث مخلصانہ مدبرانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں قوم نے محکومی سے نجات حاصل کی اور آزادی کی نعمت سے سرفراز ہوئے ، کاش ہم اپنے عظیم قائد کے فرمودات کو فراموش نہ کرتے۔ آج ترقی یافتہ اقوام میں سرفہرست ہوتے قائد کی وفات کے بعد ہم ذاتی و گروہی مفادات کی بھینٹ چڑھ گئے اور قیام پاکستان کے اصل مقاصد سے دور ہوتے چلے گئے اور جس کی سزا ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ تحریک آزادی کے دوران برصغیر کے مسلمانوں کے قائداعظم کی قیادت میں مسلم لیگ کو اتنا مضبوط اور طاقتور بنا دیا کہ وہ انگریز اور ہندو بنیا کی منفی سوچ سے ٹکڑا گئے اور دنیا کے نقشے پر عظیم قائد نے ایک آزاد مملکت خداداد ابھرانے میں بھرپور کردارادا کیا اور قیام پاکستان کی راہ ہموار ہوئی اور عملی طور پر پاکستان معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کا قیام عصر حاضر کی تاریخ کا عظیم و شان و اقدار اور معجزہ خدا بندی تھا۔ خداوند تعالیٰ نے اس معجزہ کو عملی جامہ پہنانے کےلئے قائداعظم محمد علی جناح کا انتخاب کیا خدا پر بھروسے اور اپنے طرز عمل سے قائد نے قیام پاکستان کا عظیم کارنامہ سرانجام دیا یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا جس روز خدائے بزرگ و برتر نے آزادی جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔ قیام پاکستان کی پہلی سالگرہ 14 اگست 1948ءکو قوم کے نام اپنے پیغام میں قائداعظم نے فرمایاتھا کہ قدرت نے پاکستان کو دنیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے۔ آپکے پاس لامحدود وسائل ہیں۔ اب یہ کام آپ کا ہے کہ ان وسائل کوبروئے کار لا کرپاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا رول ادا کریں۔لیکن ہم نے قائد کے اس فرمان کو فراموش کر کے ذاتی مفادات کی طرف راغب ہو گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم نے ملک کو اربوں ڈالر کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا اور لوٹ کھسوٹ میں مشغول گئے اور ملک کو مسائل کی دلدل میں پھنسا دیا۔ ماضی کے حکمرانوں نے ملک و قوم کے سنجیدہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ملک و قوم کے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات سے نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم آج ایک بار پھر قائداعظم کے فرمودات کا پھر سے جائزہ لیں اور ملک و قوم کے مفادات کیلئے انہیں مشعل راہ بنائیں۔ اور پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بنانے میں اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں اور اپنے قائد کی برسی کے موقع پر عہد کریں اور اس پر عمل پیرا ہو جائیں یہی قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اس پر عمل پیرا ہو کر ہم قائداعظم کی روح کو سکون پہنچا سکتے ہیں۔ آج کے دن یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ جن مقاصد کی خاطر قائداعظم برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک حاصل کرنے کی جدوجہد میں سرخرو ہوئے تھے کیا ہم وہ مقاصد حاصل کر پائے ہیں۔
(خدا ہمارا حامی و ناصر ہو)