بے نقاب اورنگ زیب اعوان
laghari768@gmail.com
طاقت کے نشہ نے دنیا کے امن کو برباد کرکے رکھ دیا ہے. ممالک سے لیکر افراد تک جو بھی اس نشہ کے سحر میں مبتلا ہوا ہے. اس نے اپنے قرب وجوار میں بسنے والے انسانوں کو تکلیف میں ہی مبتلا کیا ہے. مسئلہ کشمیر و فلسطین اس کی زندہ مثالیں ہیں. بھارت، اسرائیل نے اپنی جھوٹی طاقت کے بل بوتے پر کشمیر و فلسطین پر غاصبانہ قبضہ قائم کر رکھا ہے. مگر آج تک یہ دونوں اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے. مقبوضہ علاقوں کی عوام آج بھی آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے. مگر طاقت کے نشہ میں چور یہ ممالک اس بات سے واقف ہوتے ہوئے. کہ زور اور جبر سے کسی کو دبا توسکتے ہیں. مگر اس کی آزادی کو مستقل طور پر سلب نہیں کر سکتے. ان ممالک کی ہٹ دھرمی نے دنیا کے امن کو داو¿ پر لگا رکھا ہے. پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر کو لیکر تین جنگیں ہو چکی ہیں. اب بھی ان کے درمیان حالات ہمیشہ ہی کشیدہ رہتے ہیں. پتہ نہیں کب جنگ کی چنگاری طوفان میں تبدیل ہو جائے. اسی طرح سے مقبوضہ فلسطین اور صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان حالات ہمیشہ ہی ابتر رہے ہیں. اسرائیل نے عرب ممالک بالخصوص فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے. فلسطینی عوام ہر وقت اس ناجائز قبضہ سے آزادی حاصل کرنے کے لیے مصروف عمل رہتی ہے. اسرائیل اگر زمین پر قبضہ تک محدود رہتا تو بات سمجھ میں آتی تھی. مگر اس نے مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد اقصی کی بے حرمتی کی. اور اس پر بھی قابض ہو گیا. یہ مسلمانوں کو اس تاریخی مسجد میں عبادت سے منع کرتا ہے. اس کی جانب سے متعدد بار نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بیگناہ نمازیوں پر فائرنگ کی گئی. جس میں عورتیں، بچے، بوڑھے اور نوجوان کیثر تعداد میں شہید ہو گئے. گزشتہ چند سالوں سے تو اس کی بزدلانہ کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا تھا. فلسطین کے مجاہدین نے اپنے ملک اور عوام کو اس صیہونی حکومت کے چنگل سے نجات دلوانے کے لیے حماس کے نام سے ایک جہادی تنظیم بنا رکھی ہے. جو متعدد بار یہودی فورسز سے مقابلہ کر چکی ہے. مگر اب کی بار اس جہادی تنظیم حماس نے مکمل تیاری کے ساتھ یہودی فورسز کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا اعلان کیا ہے. اس نے اپنی اس جنگ کو آپریشن طوفان الاقصی کا نام دیا ہے. جس کے تحت مسجد اقصی کو یہودی قبضہ سے بازیاب کروانا ہے. اسرائیل جس کو اپنی فوجی طاقت اور جنگی سازوسامان پر بڑا ناز ہے. پچھلے دو دن سے حماس کے مجاہدین نے اسے ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں. حماس کے مجاہدین کی دلیرانہ کارروائیوں نے دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے. جس دلیری اور جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے. انہوں نے یہودیوں کے گھر میں گھس کر ان کی چھترول کی ہے. ان کے فوجیوں کو جہنم واصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے جرنیلوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے . جنگی سازوسامان کو بھی قبضہ میں لیا گیا. اس دلیرانہ کاروائی نے جہاں اسرائیل کی نیندیں حرام کر دی ہے. وہی اس کے آقا امریکہ کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے. جو اربوں روپیہ خرچ کر کے ناجائز اسرائیلی ریاست قائم کر رہا ہے. محض مشرق وسطیٰ پر اینی گرفت قائم کرنے کی غرض سے. شاید یہ مسلمان قوم کی تاریخ سے ناواقف ہے. یہ قوم کبھی بھی ظالم کے آگے سر نہیں جھکاتی. واقعہ کربلا اس کی زندہ مثال ہے. حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے جام شہادت تو نوش فرما لیا . مگر یزید کی بیعت نہیں کی. مسلمان قوم اپنے انبیائ اور آباو¿ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے. آج بھی یزیدیت کے خلاف صف آرا ہے . گزشتہ روز سے حماس مجاہدین کی کارروائیوں نے صیہونی فورسز اور اس کے حواریوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں. وہی مسلم دنیا کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے. دنیا بھر کے مسلمان جشن منا رہے ہیں. ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے. مسلم ممالک کی عوام سڑکوں پر جشن منا رہی ہے. اور خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں. مسلم قوم کو اپنے ہیروز پر فخر ہے. حماس مجاہدین نے دنیا اسلام کو نئی زندگی عطا کی ہے. امریکہ، اسرائیل کی محبت میں پاگل ہو گیا ہے. وہ مسئلہ کو پر امن طریقہ سے حل کروانے کی بجائے. طاقت کے استعمال پر زور دے رہا ہے. وہ اسرائیل کو پیسہ اور اسلحہ دیکر جنگ کو طول دے رہا ہے. مگر اس کے باوجود اسرائیلی فوج مجاہدین کا مقابلہ نہیں کر پا رہی. اس لیے امریکہ خود اس جنگ میں گود رہا ہے. اس نے اپنے بحری بیڑے اسرائیل کی مدد کے لیے بھیج دیئے ہیں. لگتا ہے. اس بار پھر سے امریکہ مجاہدین کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونا چاہتا ہے. مسلمان جب سر پر کفن باندھ لیتا ہے. تو پھر وہ یہ نہیں دیکھتا. کہ اس کے سامنے اسرائیل ہے یا امریکہ. دنیا اسلام کو اب غلامی کی زنجیریں توڑ کر مجاہدین کی مکمل مدد کرنی چاہیے. امریکہ کو بھی ہوش کے ناخن لینا ہوگے. اسے کسی بھی فریق کی مدد یا مخالفت کرنے کی بجائے. معاملہ کو افہام و تفہیم سے حل کروانا چاہیے. اس کی عزت اسی میں ہے. اور دنیا کی بقا بھی اسی میں ہے. ورنہ تباہی کی آگ سے کوئی بھی نہیں بچ پائے گا. آگ جب لگتی ہے. وہ یہ نہیں دیکھتی
کہ اس کی لپیٹ میں کون آرہا ہے. دنیا میں امن قائم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے نام سے ایک ادارہ بنایا گیا ہے. جو صرف اور صرف کاغذوں تک محدود ہے. یہ ادارہ کمزور اور غریب ممالک پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتا ہے. طاقت ور ممالک کے آگے گھٹنے ٹیک دیتا ہے. اس کی اسی کمزوری کا فائدہ اسرائیل اور بھارت اٹھا رہے ہیں. اگر امریکہ اپنی طاقت بھارت اور اسرائیل کے خلاف استعمال کرے. تو دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی. لیکن یہ تو اپنی طاقت کے لیے دنیا کو آگ لگا دینا چاہتا ہے. اس بار بھی اس کی کوئی چال ہے. یہ دنیا بھر کو جنگ میں جھونک کر اپنا اسلحہ فروخت کرکے اپنی معیشت کو مضبوط کرنا چاہتا ہے. اس کی کرنسی ڈالر دنیا میں اسی لیے طاقت ور شمار ہوتی ہے. کیونکہ یہ دوسرے ممالک کی معیشت کو جنگ و جدل کی آگ لگا دیتا ہے. جس کی وجہ سے وہ ممالک غربت و افلاس کی سطح پر پہنچ جاتے ہیں. جس کا فائدہ برائے راست امریکی معیشت کو ہوتا ہے. دوسرے ممالک کو دیئے گئے. قرضہ جات کی رقم میں ہونے والے اضافہ کا فائدہ بھی یہی اٹھاتا ہے. دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ، اسرائیل گٹھ جوڑ کسی سے ٹھکی چھپی بات نہیں. کچھ سال قبل اپنے ملک میں 9/11 کا واقعہ کروا کر اس نے افغانستان کی سرزمین پر قبضہ کیا. یہ وہاں کی معدنیات و دیگر قدرتی وسائل پر قابض ہونا چاہتا تھا. اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسے وہاں منہ کی کھانی پڑی. اسی طرح اس نے عراق میں کیا تھا. اب کی بار یہ اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مشرق وسطی بالخصوص عرب ممالک کے قدرتی وسائل پر قابض ہونے کی سازش کر رہا ہے. اس بار بھی اسے منہ کی کھانی پڑی گی. جنگ کی آگ سے یہ اپنے ملک کو نہیں بچا سکتا. اس کے شعلے اس کے اپنے ملک تک بھی پہنچ جائے گے.اب بھی وقت کے یہ ہوش کے ناخن لے.. اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائے جانے والے تنازع کو پرامن طریقہ سے حل کروا دے. اگر اسے اسرائیل قوم سے اتنی ہی محبت ہے. تو اپنی کسی ریاست میں یہودی قوم کو آباد کر لے. کیوں کسی کی سرزمین پر قابض یوکر انہیں آباد کرنا چاہتا ہے. فلسطینی حماس مجاہدین کی طرف سے شروع کردہ آپریشن طوفان الاقصی انشاءاللہ ضرور کامیاب ہوگا. فلسطینی قوم نہ صرف مسجد اقصی کو بلکہ اپنے ملک کو بھی صیہونی غاصبانہ قبضہ سے آزاد کروائے گی. عالم اسلام اپنے بہادر مجاہدین اورنڈر فلسطینی عوام کو سلام پیش کرتا ہے. اللہ تعالیٰ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے. آمین
آزاد کشمیر کی احتجاجی تحریک اور میڈیا کی حدود
May 15, 2024