کشمیر درحقیقت افواج پاکستان کا مسئلہ ہے اور فوج نے آج تک کشمیریوں کی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہر موقع پر افواج پاکستان نے کشمیری بہن بھائیوں کے لیے ہر قسم کی مدد اور اعلانیہ حمایت کی ہے۔ کبھی خود کو اس بنیادی مسئلے سے الگ نہیں سمجھا۔ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیر کو اپنی محبت قرار دیا ہے لاک ڈاون کے بعد سے اب تک انہوں نے جہاں کہیں بھی گفتگو کی ہے کسی بھی جگہ خود کو کشمیر سے الگ نہیں کیا نہ ہی کشمیریوں کو اپنے دل سے دور کیا ہے۔ قمر جاوید باجوہ کی گفتگو بتاتی ہے کہ افواج پاکستان کا کشمیر اور کشمیریوں کیساتھ اخلاقی، روحانی اور مذہبی رشتہ بھی ہے۔ کشمیر کو یوں ہی شہ رگ پاکستان نہیں کہا جاتا بلکہ اس شہ رگ کے ہر رکھوالے نے خون دے کر اس کی حفاظت کی ہے۔ قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ بھات کی طرف سے کشمیر کی حیثیت بدلنے اور کرفیو لگانے کے بعد سے اب تک پاکستان نے دنیا کے سامنے بھارت کے مظالم کو بے نقاب کرنے اور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے ہر راستہ اختیار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں کشمیر کے مسئلے کو سب سے زیادہ اہمیت دی۔ انہوں نے دنیا کو خبردار کیا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے مابین اس بنیادی مسئلہ کی وجہ جنگ کا خطرہ ہے۔ اس سے بڑھ کر ایک جمہوری ملک کا وزیر اعظم دنیا کے سب سے بڑے فورم پر اور کیا کہہ سکتا تھا۔ دوسری طرف چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیریوں کو یقین دلایا ہے کہ ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ یوں سیاسی و عسکری دونوں نقطہ نظر دنیا تک پہنچ چکے ہیں۔
اب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے ایک قدم آگے بڑھ کر کشمیر پر اپنا موقف پیش کیا ہے انہوں نے کہا ہے کشمیر پاکستان ہے اور پاکستان کشمیر ہے۔ جنرل زبیر محمود حیات کہتے ہیں کہ کشمیر ہمارے خون میں دوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ زبردستی الحاق غیر قانونی اور ناجائز ہے۔ پاکستان کو یہ اقدام کسی صورت قبول نہیں۔ اس مسئلے کا حل کشمیریوں کی خواہش اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا۔ جنرل زبیر حیات کہتے ہیں کہ کشمیریوں سے محبت ہمارے خون میں شامل ہے۔ پاکستان کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ پاکستان ہاتھ ملانے والوں سے ہاتھ ملائے گا لیکن آنکھ کا بدلہ آنکھ ہو گی۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات رسالپور میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کر رہے تھے تو ان کے لہجے میں کشمیریوں کے لیے محبت اور اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے لیے درد محسوس کیا جا سکتا تھا انہوں نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اپنا پیغام بھارت تک پہنچایا ہے اور کشمیر کے ساتھ اپنی وابستگی کو بھی بہترین الفاظ میں بیان کیا ہے۔
کشمیر میں لاک ڈاون اور کرفیو 68 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔ سیاحت سمیت تمام شعبوں کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے۔ اخبارات شائع نہیں ہو رہے، صحافی خبریں فائل نہیں کر پا رہے کیونکہ انٹرنیٹ بند ہے، موبائل فون سروس بھی ابھی تک بحال نہیں ہو سکی۔ گلاسکو میں تحریک کشمیر کے منتظمین نے بھارتی مظالم اور کشمیر لاک ڈاون کی ڈیجیٹل کیمپین شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سکاٹش ہیومن رائٹس والے بھی اس مہم میں ان کے ساتھی ہیں۔ اس مہم کے ذریعے دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے آگاہ کیا جائے گا اور دنیا کو پانچ اگست کے بعد کشمیر کی صورت حال اور کشمیریوں کے لیے پید ہونے والے مسائل بارے بھی بتایا جائے گا۔ ڈیجیٹل کیمپین شروع کرنے کا مقصد بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنا اور دنیا کو نریندرا مودی اور اسکی حکومت کا اصل چہرہ دکھانا ہے۔ یہ مہم شروع کرنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ایسے اقدامات ہنگامی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کا اصل چہرہ اور نریندرا مودی کے مظالم کا دنیا کو پتہ چلتا رہے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین بھی اس حوالے سے کامیاب دکھائی دیتا ہے کیونکہ چینی صدر شی چن پنگ نے تنازع کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ چینی صدر نے اپنے دورہ بھارت سے پہلے پاکستان کو اعتماد میں لیا ہے اور چینی صدر کے اس دورے کے بعد بھی پاکستان کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ کے مطابق چین نے پاکستان کے تاریخی۔موقف کو اپنایا ہوا ہے۔ چین کا اس اہم مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دینا خوش آئند ہے۔ اسی لاکھ انسانوں کو محصور کرنے ان کا کھانا پینا، رابطے کے ذرائع اور کاروبار بند کرنے کے بعد اڑسٹھ روز تک اگر کوئی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس عمل کے خطرناک نتائج سے محفوظ رہ سکتا کے تو ایسا ممکن نہیں ہے۔
جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے حقیقی معنوں میں کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی ہے آج یا کل یا کچھ روز بعد یہ ناخوشگوار صورتحال پیدا ہو کر رہے گی جنگ کے بغیر اس مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔ بھارت کا جنون بات چیت سے بہت آگے نکل چکا ہے اس کی واپسی ممکن نہیں ہے۔ وہ جنگی جنون میں مبتلا ہے اس آنکھ کے بدلے آنکھ والا فارمولا لگنا ہے اس کے بغیر کشمیریوں کو آزادی نہیں ملنی۔ افواج پاکستان کا کشمیر کے ساتھ لگاؤ اور وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن کشمیری کب تک یہ ظلم اور تکالیف برداشت کریں گے، کب انہیں نریندرا مودی کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے عملی طور پر کام شروع ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024