برآمدات بند کرنے پر مجبور ہوں
میں پاکستان کا سب سے چھوٹا برآمد کنندہ ہوں جس کا تعلق ایکسٹرا سمال گروپ سے ہے جس کو کسی بھی سطح پر قابل توجہ نہیں سمجھا جاتا۔ میری برآمدات پچھلی دو دہائیوں میں آدھی سے بھی کم ہو گئی ہیں۔ موجودہ مالی سال میں جان کنی کی حالت میں ہوں۔ اگر خام مال کی خرید پر 17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کروں تو سال کے اختتام تک میرا تمام جاری سرمایہ حکومتی خزانے میں جمع ہو جائے گا اور آئندہ برس میں کاروبار جاری نہیں رکھ سکوں گا۔ اگر خام مال مارکیٹ سے خریدوں تو کوئی بھی W/H ٹیکس دینے کو تیار نہیں۔ سزا اور جرمانے سے بچنے کے لیے اگر اپنی گرہ سے ادا کروں تو سال بھر کی کمائی قومی خزانے میں جمع ہو جائے گی تب میری ساری محنت میرے کسی کام نہیں آئے گی۔ اگر وزارت خزانہ و تجارت یا FBR کے پاس کوئی نسخۂ کیمیا ہے جو مجھے متوقع غیر طبعی کاروباری موت سے بچا سکے تو برائے مہربانی جلد از جلد تجویز کریں۔ (زاہد محی الدین لاہور)