رہائی فیصلہ کیخلاف نیب کی اپیل پر نواز شریف نے جواب جمع کراد یا
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں شریف فیملی کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت پررہائی کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل کے معاملے میں ، نواز شریف اور مریم نواز نے اپنا اپنا جواب جمع کروادیا ہے۔ایون فیلڈ سزا معطلی کا معاملے پرنواز شریف کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔نواز شریف کی جانب سے نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔نواز شریف نے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس کی ملکیت کے شواہد کے بغیر فیصلہ دیا،ریکاڑد پر کوئی شواہد نہیں آیا جس سے لندن فلیٹس کی ملکیت میری ثابت ہو، نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا،نیب نے نہیں بتایا آمدن کتنی ہے اور اثاثے کتنے ہیں، آمدن اور اثاثوں کے موازنہ کے بغیر ہی سزا سنا دی گئی، احتساب عدالت کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا،ضمانت منسوخی کے پیرامیٹرز ضمانت ملنے سے مختلف ہوتے ہیں، ہائیکورٹ کے 43 صفحات کے فیصلے میں 32 صفحات وکلا کے دلائل پر مشتمل ہیں ہیں، ہائیکورٹ نے ضمانت دینے کی وجوہات صرف بارہ صفحات میں بتائی ہیں ، ہائیکورٹ فیصلے میں ریفرنس کے شواہد کی تہہ میں نہیں گئی، ہائیکورٹ کی آبزرویشنز حتمی نہیں تھی بادی النظر میں تھی،احتساب عدالت کے فیصلے میں قانونی سقم ہے،قانونی سقم والے فیصلے کے تحت کسی کو سزاء نہیں دی جاسکتی، جواب میں نواز شریف کی جانب سے نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے، دوسری جانب مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے معاملے پرمریم نواز نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا ہے۔مریم نواز نے جواب میں کہا ہے بادی النظر میں نیب کورٹ کا فیصلہ درست نہیں،میں ضمانت پر رہائی کی حقدار ہوں، فاضل عدالت نیب سے ضمانت منسوخی کی اپیل کو مسترد کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ لندن فلیٹس سے متعلق میرے خلاف کوئی شواھد نہیں ہیں۔ نوازشریف کی لندن فلیٹس سے متعلق ملکیت ثابت کئے بغیر مجھ پر ارتکاب جرم کا سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، ملکیت ثابت ہو بھی جائے تب بھی جرم ثابت کرنے کے لیے نیب قانون کے تقاضے پورے کرنا ضروری ہے، نیب کورٹ 1993 سے 1996 کے درمیان خریدے گئے لندن فلیٹس کے حوالے سے کوئی سازش یا ارتکاب جرم کو ثابت نہ کرسکا،فلیٹس خریداری بارے میرے عدالتی بیان کو نواز شریف کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا،ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق عدالتی فیصلہ خلاف قانون ہے۔ جواب میں مریم نواز نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کو مسترد کیا جائے۔