مقبوضہ کشمیر میں ایک اور چنگاری سلگنے لگی
آزاد کشمیر قا نون ساز اسمبلی کا اجلاس کئی قرار دادوں کی منظوری کے بعد گزشتہ ہفتے اختتا م پذیر ہو گیا ۔اجلا س میں وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے ہیلی کا پٹر پر بھارت کی وحشی فورسز کی احمقانہ حرکت نے نہ صرف آزاد خطہ میں ہلچل مچا دی بلکہ جہا ں جہاں کشمیری بیرونی ممالک میں آباد ہیں یہ خبر سنتے ہی مقبوضہ کشمیر میں بھی ایک اور چنگاری سلگنے لگی کیو نکہ وادی کے اندر پہلے ہی بھارتی حکمرانوں نے قتل و غارت کا با زار گرم کر رکھا ہے ۔نہتے اور بے گنا ہ کشمیر یوں کے معصوم بچوں پر جو ظالما نہ ظلم اور بربریت کی جا رہی ہے وہ تا ریخ کی بد تر ین داستان میں شما ر ہو رہی ہے ۔ہلاکو اور ڈوگروں کے مظالم ایک بار کشمیریوں کو نظر آنے لگے ،کئی ما ئو ں کی گودیں خالی ہو گئیں ،کئی بہنوں کے بھا ئی اور کئی کے سروں سے دو پٹے چھن لئے گئے۔کشمیری قوم جو پا کستان کی کے ساتھ الحاق پا کستان سے وابستہ 1949 ء ہیں کشمیریوں کی دوڑپا کستان تک ہے۔جہاں کشمیری قوم بھارت کی خونی داستان کو لیکر پا کستان حکمرانوں سے اپنی مظالم بھری داستان پیش کر تے ہیں پا کستان کی دوڑاقوام متحدہ جیسے تھکے ہو ئے گھوڑے کی طرح بے بس ہے ۔ پا کستان جو کشمیریوں کے اُصولی مو قف کی تر جما نی کر تے ہو ئے کشمیری قوم کے سا تھ ہو نے والے مظالم سے آگا ہ کر تا ہے 70 سال سے کشمیری اپنے وطن عزیز کی آزادی کی جد وجہد کر تے ہو ئے سینکڑوں جام شہا دت نو ش کر چکے ہیں جبکہ بھارت دوسری طرف مسلسل کشمیری مسلما نوں کے حق خوداردیت کو دبا تے ہو ئے مقبوضہ وادی میں کشمیری مسلمانو ں کا قتل عام کررہا ہے۔ وطن عزیز کے اس پا ر اور اس پا ر کی کشمیر ی قیادت مقبوضہ وادی جما عت اسلا می کے راہنما سید علی شاہ گیلا نی ،میر واعظ عمر فاروق ، سید شبیر احمد شاہ ، یا سین ملک ، آسیہ اندرابی جبکہ اس طرح آزاد خطہ کی کشمیری قیادت چوہدری غلام عبا س مر حوم ومغفور،سردار عبدالقیوم خاں مرحوم و مغفور،کے ایچ خورشید الحسن خورشیدمرحوم،فتح محمد کریلوی ، راجہ حیدر خاں مرحوم ،میر واعظ مو لا نا محمد یوسف مر حوم اس طرح آزادی کے اس پار آج بھی کشمیری قیادت سردار سکندر حیات خان جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے سربراہ چیف جسٹس ریٹائرڈ ملک عبدالمجید ،عبدالرشید ترابی آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان آزاد خطہ کے موجودہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر جبکہ مرتب کانفرنس آزاد کشمیر کے راہنماء یوسف نسیم جیسے عظیم راہنمائوں نے وطن عزیز کی آزادی کے لئے مسلسل بھارت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی ظالمانہ کاروائیوں پر پاکستان اور آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کے قائم دفاتر میں جا کر اس ظلم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے یاد داشتیں بھی پیش کیں۔ حال ہی میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر جو اپنے خطہ میں مقیم اپنے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لئے فضائی طور پر کنٹرول لائین پر بسنے والوں کی حالت زار جو قابل رحم ہے۔ راشن تک نہیں ہے ۔ بھارت سرجیکل ٹرینک کی بات کرتا ہے ساتھ وادی کے اندر اور کنٹرول لائن پر بھارت بلاجواز نہتے بے گناہ لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہا ہے جس کی شکایت آزاد حکومت نے اقوام متحدہ کے مبصرین کے نمائندوں کو ہمیشہ تحریری طو ر پر دی ۔ان تمام حالات کا جائزہ لینے کے لئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کنٹرول لائن پر بسنے والے لوگوں کے پاس پہنچ کر ان کی حوصلہ افزائی کرنی تھی لیکن بھارت کی اس احمقانہ حرکت نے پی ایم آزاد کشمیر پر فائرنگ کر دی آج نہ صرف پاکستان کی اسمبلی میں قرارداد ندامت منظور کی گئی بلکہ پوری دنیا میں بھارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔
چونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیںاور بھارت کی ذرہ سی غلطی سے برصغیر جنوبی ایشیاء کا امن تباہ ہو سکتا ہے۔اندیشہ ہے کہ یہ تیسری عالمگیر جنگ کا روپ بھی اختیار کر سکتی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان میں ابھی ابھی نئی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے ، اس وجہ سے اس حکومت کے سامنے اپنے کئی اندرونی سطح پر متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور معاشی اعتبار سے بھی بے شمار مسائل سے درچار ہے۔ بنا پر بھارت کے حکمران ان حالات کے پیش نظر پاکستان کو سازش کے تحت کمزور کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیلنے کے لیے کنٹرول لائن پر حالات سنگین بنا رہا ہے۔ان حالات میں بھارتی حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ سچی بات یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاک بھارت کشیدگی ختم نہیں ہو سکتی ۔جو صورت حال اس وقت مقبوضہ وادی میں بھارت کی وحشی افواج نے پیدا کر رکھی ہے اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارت خون ریزی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کے علا وہ با قی تما م راستے خون ریزی کی طرف جا تے ہیں۔ حالانکہ امن کے راستے کے لئے اقوام متحدہ کی منظور شدہ قرار دادیں ہی بہترین حل ہیں۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نوز شریف نے مسئلہ کشم،یر اور دنیائے امن کے لئے جو چار نکات پیش کیے تھے تو بھارت نے ان پر امن نکات کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔جبکہ اس کے برعکس ادھر دیکھا جائے تو پاکستان میں نئی حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے فراخ دلی سے پیش کش کی جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں بھی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور امریکہ کے سینئر حضرات کے علاوہ تھینک ٹینک سے پاکستان کے پر امن تعلقات سے آگاہ کیا لیکن بھارت کا جواب ہمیشہ منفی رہا۔ ایسے گھنائونے حالات میں مقبوضہ وادی کے اندر حالات دن بدن سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکی وزیر خارجہ یعنی اپنے ہم منصب مائیک کوتیرو سے ملاقات کی۔اور پاک بھارت تعلقات پر بات چیت کرتے ہوئے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے معاملات کو سمجھنے پر زور دیا حتیٰ کہ کئی اور امور پر بات چیت کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر جو دونوں ممالک کا نہایت ہی خطرناک اور سنگین مسئلہ ہے اس کے لئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود وقریشی کو اپنے ہم منصب سے مسئلہ کشمیر او ر مقبوضہ وادی میں کشمیر یوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر بھی بات چیت کرنے کی ضروررت ہے۔
پاک امریکہ تعلقات اسی صورت میں پروان چڑھ سکتے ہیں۔جنوبی ایشیاء کے پائیدار امن کی طرف پیش لغت مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی ممکن ہے۔ اگر ماضی کے اوراق کو دیکھا جائے تو پاکستان نے نائن الیون کے بعد پاک امریکہ میں کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے خلاف ہندوستان سے تعلقات استوار کرنے کے لئے اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرتے ہوئے بھارت سے تعلقات بڑھائے۔ اگر موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جنہوں نے حال ہی میں امریکہ کے علاوہ دیگر مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا اگر دوران دورہ بھارت کی بربریت اور کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم سے آگا ہ کر تے تو تو قع کی جا سکتی کہ بھا رت وادی کے اندر اپنے مظالم بند کروائے۔