کسی کی قابلیت پہچاننے کیلئے ا±سکے طور طریقوں سے زیادہ ا±سکے خیالات کو پَرکھناضروری ہے مگر ہمارے معاشرے میں کسی کارنگ ڈھنگ اوربول چال ہی دیکھی جاتی ہے اورا±س سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ یہاں جس شخص کو انگریزی بولنی اور لِکھنی آتی ہے وہی تعلیم یافتہ اورقابل سمجھاجاتاہے۔ہمارامعاشرہ یہ کیوں سمجھنانہیں چاہتا کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے نہ کہ کسی کی قابلیت کو ناپنے کاآلہ۔ مانا کہ ہمارے سسٹم کی کمزوری ہے کہ اب ہم مکمل طور پہ انگریزی پر انحصار کرتے ہیں اور دنیا سے مقابلے کیلئے یہ ضروری بھی ہے مگرکسی ایک زبان کو سب زبانوں پر ترجیح دینا صحیح فعل ہے؟ اِسی لیئے اسکا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ انگریزی نا بولنے یا سمجھنے والوں کو جاہل سمجھا جائے یا کسی محفل میں ا±نکو احساسِ کمتری کا شکار بنایا جائے کیونکہ انگریزی میڈیم ہونا صرف ضرورتِ وقت ہے نہ کہ کسی کی ذہانت کاسرٹیفکیٹ۔(جویریا سلیم۔کراچی)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024