حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ ہجرت فرما کر مدینہ منورہ میں جلوہ افروز ہوئے تو انصار مدینہ نے اپنے دیدہ ودل فرش راہ کر دیے۔ ایثار،قربا نی اور اخوت و محبت کی ایسی مثال پیش کی کہ تا ریخ عالم میں اس کی نظر نہیں مل سکتی۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ بیا ن فر ماتے ہیں کہ انصار نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میںگزارش کی، آپ ہمارے کھجور کے باغات ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم فرما دیں،آپ نے ارشادفرما یا،اس طرح نہیںبلکہ یوں کر لو ،کہ ان با غات کو تم اپنی ملکیت میں ہی رکھو،ان میں (حسب معمول)محنت اور مشقت جاری رکھو اور اپنے مہاجر بھائیوں کوان کے ثمرات میں شریک کر لو،انصار نے عرض کی،حضور آپ جس طرح فرمائیں گے ہم اس طرح اس کی تعمیل کر یں گے،حضرت عبدالرحمن بن زیدبن اسلم رضی اللہ عنہاکا بیان ہے،حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے انصار سے فرمایا:تمہارے یہ مہاجر بھائی اپنے اموال اور اپنی اولاد چھوڑ کرتمہارے پاس آئے ہیں،انصار نے عرض کی ہم اپنے اموال ،اپنی اراضی اور اپنے با غات اپنے مہاجر بھائیوں کے ساتھ تقسیم کر لیتے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا،اس کے علاوہ کچھ اور بھی تو ممکن ہے ،انصار نے عرض کی، یا رسول اللہ!وہ کیا ہے،آپ نے ارشاد فرمایا:یہ مہاجرین کھیتی باڑی کے کا م سے آشنا نہیں ہیں(مکہ کے اکثر لوگ تجارت پیشہ تھے)اس لیے کھیتی باڑی کا کا م تو آپ لوگ خود ہی سر انجام دو،البتہ انہیں اس کی پیداوار میں شریک کر لو ،انصار نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ہم اسی طرح کریں گے۔(صحیح بخاری،البدا یہ والنہایہ)
حضرت انس رضی اللہ عنہافرماتے ہیںکہ مہاجرین نے حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں عرض کی، یا رسول اللہ جس قوم کے پاس ہم لوگ ہجرت کر کے آئے ہیںہم نے ان جیسی اچھی قوم کوئی اور نہیں دیکھی،اگر ان کے پاس تھو ڑا سال مال بھی ہو تو وہ اسے بہت ہی عمدہ طریقے سے خرچ کر تے ہیںاور بڑی ہمدردی اور خیر خواہی سے کام لیتے ہیںاور اگر مال زیادہ آ جائے تو کمال دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔کاشت کاری اورباغات کے تمام معاملات خود سر انجام دیتے ہیں، ہمیں کسی قسم کی محنت و مشقت نہیں کرنے دیتے،لیکن فصل اور پھل میںہمیں برابر کا شریک رکھتے ہیں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ہمیں تو یہ اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ ہمارے انصار بھائی تمام ثواب لے اڑیں گے اور ہم تہی دست رہ جائیں گے،آپ نے ارشاد فرما یا:اگر تم ان کے شکر گزار رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے اور اللہ کریم کی بارگاہ میںدست بدعاء رہو گے،تو پھر اللہ پاک اس شکر گزاری،احسان شناسی اور دعاء کے صلے میں تمہیںبھی ثواب اور مہربانی سے نوازے گا۔ (احمد، حاکم، بیہقی،البدایہ والنہایہ)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024