لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کمیشن کا رویہ افسوس ناک ہے، خواجہ اظہار
کراچی(خصوصی رپورٹر/وقائع نگار) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے شدید مذمت کااظہار کیا ہے لاپتہ افرادکی بازیابی کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے کمیشن میں ایم کیوایم کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو یہ کہ رہی ہے کہ پیسے لیںاہے کہ ان کی جو مالی معاونت اس زمانے میں کی گئی وہ شاید ان کے پیاروں کے مرنے کا ازالہ ہے ،یہ ایم کیوایم کے 28لاپتہ لوگوں کی فیملیز کو قبول نہیں ہیں ، انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے لیکن یہ معلوم کرنا ہمارے ملک کی حکومت اور اداروں کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن میں ایم کیوایم کے 2013ءسے لاپتہ 131میں سے 21کارکنان کو شامل کیاجارہا ہے اور ان کے اہل خانہ کو بھی مجبور کیاجارہا ہے کہ آپ بھی 2، 2لاکھ روپے لیں اور اس کیس کو بند کریں جو کہ انسانی حقوق کے ساتھ آئین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پی آئی بی کالونی میں واقع ایم کیوایم (پاکستان ) کے عارضی مرکز پر رابطہ کمیٹی کے اراکین محفوظ یار خان ، عارف خان ایڈووکیٹ اورکشور زہرا سمیت لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کی بھی بڑی تعداد موجود تھی ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ ہم نے کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلئے ایک شکایتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا تھا اور اس کے قیام کا مطابہ بڑی نیک نیتی کے ساتھ اس بنیاد پر کیا تھا کہ شہر میں ہونے والے امن وامان کے اقدامات میں اگر کہیں خامیاں ہیں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزریاں ہورہی ہے ، لوگوں کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل رہا ، یالوگ لاپتہ ہورہے ہیں ان کی شکایات کیلئے ایک دروازہ ہونا چاہئے جہاں یہ لوگ اپنی شکایت کا ازالہ کرسکیں لیکن آج تین سال کے بعد بھی دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نہ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا نہ ہی صوبائی اور وفاقی حکومت نے شکایات درج کرانے کیلئے کوئی سیل بنایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کے قیام کیلئے صوبائی حکومت جو نیشنل ایکشن پلان اورا پیکس کمیٹی کے اجلاس کررہی ہے ہم سمجھتے ہیںکہ آنے والے وقت میں صوبے کی دوسری بڑی جماعت متحدہ کو اعتماد میں لیاجائے ، متحدہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ایپکس کمیٹی میں ایم کیوایم کا نمائندہ ضرور ہونا چاہئے صرف حکومت کا نمائندہ ہوتا ہے اور حکومت اپنے موقف کو پیش کرتی ہے۔
لاپتہ افراد