پی اے سی کی ذیلی کمیٹی وزارت پانی و بجلی سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی ( پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی نے ٹرانسفامروں کی چوری، اوور بلنگ ، جرمانوں کے صوابدیدی اختیارات اورٹرانسمشن لائنوں کی خستہ حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان امور پرپالیسی کی وضاحت کیلئے پی اے سی کورواں ماہ کے تیسرے ہفتہ میں تفصیلی بریفنگ دی جائے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنوینر سردارعاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں کمیٹی کی رکن شاہدہ اختر علی کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی 2009-10 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ اس میں زیادہ ترآڈٹ اعتراضات نیب اور عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔آڈٹ رپورٹ کے 8 پیروں پر اسی بناءپر غور ملتوی کردیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ ایک شخص نے جعلی دستاویزات پر ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز کی نوکری حاصل کی۔ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بتایاگیاکہ یہ شخص کراچی سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے آیا تھا اس کو گرفتار کرلیا گیا ارو اب اس کا کیس بھی عدالت میں ہے۔ کمیٹی نے عدالتی فیصلے تک کیس پر غور ملتوی کردیا ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ 2008 میں دوبارہ ٹینڈرنگ کے ذریعے 17لاکھ سے زائد مالیت کے دستانے خلاف قانون خریدے گئے۔سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کہا کہ اس کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اس میں کوئی قانون شکنی نظر نہیں آئی، ری ٹینڈرنگ قانون کے مطابق ہے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہاکہ پہلے ٹیندر اور دوسرے ٹینڈر میں کتنے لوگ شامل ہوئے۔ سیکرٹری پانی وبجلی نے کہاکہ پانچ لوگوں نے ای ٹینڈرمیں شمولیت کی۔ اس میں لائن مین کی زندگی کا مسئلہ ہوتاہے، دیکھ بھال کر معیار کے مطابق دستانے خریدنے پڑتے ہیں، تمام سپلائرز پری کوالیفائیڈ تھے۔ دو مقامی کمپنیوں کے سیمپل مسترد کردیئے گئے۔ ٹینڈر کی شرائط پوری کرنے کی وجہ سے پہلا ٹینڈر منسوخ کرنا پڑا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ پہلے ٹینڈر میں نرخ 1490 روپے تھے، دوسرے ٹینڈر میں 1800روپے کیوں ہوئے۔ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بتایا گیا کہ پہلے گلوز غیر معیاری تھے۔ معیار کو بہتر بنانے کیلئے نرخ بڑھائے گئے تاکہ حادثات پر قابو پایا جا سکے۔ کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ مسلمہ قواعد وضوابط کی حالات وواقعات کے مطابق خلاف ورزی ہوئی ہے۔ سیکرٹری وزارت یونس ڈھاگہ نے کہا کہ پیرا قانون کے مطابق سنگل ٹینڈر کیا جا سکتا ہے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ سنگل ٹینڈرز کا اعتراض ٹینڈر میں نرخ بڑھانے پر ہے۔ پی اے سی نے کہا کہ اس لحاظ سے تو قواعد وضوابط کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ اس کی وزارت کی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ دوبار ہ تحقیقات کی ضرورت نہیں، اس آڈٹ اعتراض کو نمٹا دیا جائے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے سیکرٹری پانی و بجلی سے کہا کہ واپ©ڈا کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی جائے جس میں ٹرانسفارمروں کی چوری، اوور بلنگ، جرمانوں کے صوابدیدی اختیارات، ٹرانسمشن لائنوں کی خستہ حالی اور تقرریوں و تبادلوں جیسے معاملات پر پالیسی کی وضاحت درکار ہے۔