تحقیقاتی کمیٹی کے بعض ممبران سے متعلق شیخ رشید کے دعوے حقائق سے مختلف نکلے
اسلام آباد(آئی این پی ) قومی سلامتی سے متعلق متنازعہ خبر کی تحقیقات کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے بعض ممبران سے متعلق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے بیان میں کیے گئےدعوے حقائق سے مختلف نکلے ،ممبر کمیٹی عثمان انور نے کبھی بھی سپورٹس بورڈ پنجاب میں خدمات انجام نہیں دیں وہ ایف آئی اے میں پولیس افسر کے طور کام کررہے ہیں جبکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن طاہر شہباز کومسلم لیگ (ن) نے نہیں بلکہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں چیئرمین سی ڈی اے تعینات کیا تھا اور وہ رجسٹر ارا سپریم کورٹ کے عہدے پر بھی تعینات رہے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جو اپنے آپ کو سب سے زیادہ باخبر سیاستدان سمجھتے ہیں کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے ایک رکن عثمان انور پنجاب سپورٹس کرپشن سکینڈل میں ملوث تھے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن طاہر شہباز کو چیئرمین سی ڈی اے مقرر کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی کے رکن عثمان انور نے کبھی بھی شعبہ سپورٹس پنجاب میں خدمات انجام نہیں دیں وہ ایف آئی اے میں پولیس آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ، عثمان انور کے نام سے ایک دوسرے افسر ہیں جو ڈی جی سپورٹس تھے اور اب وہ او ڈی ڈی ہیں۔ڈان لیکس کی تحقیقات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن طاہر شہباز پرویز مشرف کے دور میں ڈی سی اوکاڑہ تھے اور وہ جہانگیر ترین کے ساتھ جوائنٹ سیکرٹری بھی رہے جب وہ مشرف دور میں صنعت کے وزیر تھے ۔ پیپلز پارٹی کے دور میں انہیں چیئرمین سی ڈی اے تعینات کیا گیا ۔طاہر شہباز سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی اور جواد خواجہ کی طرف سے رجسٹرار سپریم کورٹ لگائے گئے تھے اور انہوں نے شہباز شریف کےساتھ چند ماہ سے زیادہ خدمات انجام نہیں دیں ۔