پی ٹی سی ایل افسر اعجاز احمد کی ترقی سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پی ٹی سی ایل کے گریڈ 19کے افسر اعجاز احمد کی گریڈ20 میں ترقی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا کلچر بن چکا ہے کہ سچ نہیں بولنا، سرکاری اداروں میں عیاشی چل رہی ہےلیکن پرائیویٹ اداروں میں کام نہ کرنے والے بے کار ملازم برداشت نہیں کےا جاتا دوسرے ہی دن گھر بھیج دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ میں دلائل کو ریکارڈ کیا جاتا ہے تا کہ کل کو کوئی وکیل یہ نہ کہے کہ یہ بات میں نے نہیں کی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر حانی مسلم اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی تودرخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل نے 2006سے2012 تک جن لوگوں کی ترقی کی اس میں میرٹ کو مد نظر نہیں کےا گیا اعجاز احمد کے جو نیئر ز کو ترقی دی گئی، پی ٹی سی ایل کے وکیل نے کہا کہ گریڈ بیس کی کوئی پوسٹ خالی نہیں اسی لیئے انہیں پرموٹ نہیں کےا گےاتھا،ہائی کورٹ نے پرموٹ کرنے کا فیصلہ جاری کےا ہے جس کے خلاف ادارے نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔جس پر عدالت نے کہا کہ ڈی پی سی اور انٹرویو کے بعد اعجاز احمد کو کہہ دیا کہ وہ فٹ نہیں ہے ، گورنمنٹ کے رو لز کو بائی پاس کیا گیا ، ترقی دینا ہائی کورٹ کا کام نہیں ۔ بعدازاںعدالت نے سماعت کے بعد ہائی کورٹ کاترقی دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دےا جبکہ پی ٹی سی ایل کی اپیل سماعت کے لیئے منظور کرلی ہے۔