حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ
مولانا مجیب الرحمن انقلابی
hmujeeb786@hotamil.com
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ عالَم اسلام کی وہ عظیم علمی و روحانی شخصیت ہیں کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے لاکھوں لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنایا عرب و عجم اور یورپ و ایشیاءمیں آپ کو یکساں محبوبیت و مقبولبت عطافرمائی، مختلف علو م و فنون پر دعوتی ، تبلیغی ، اصلاحی علمی و تحقیقی عنوانات پر آپ کی تصنیفات و تالیفات 100 سے زائد ہیں جن کا اردو ، عربی اور فارسی کے علاوہ دیگر زبانوں میں ترجمہ شائع ہو چکا ہے۔
آپ کا نام نامی اسم گرامی کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ متبحر عالم دین، وسیع النظر شیخ، بلند پایہ محقق اور علم حدیث میں اعلیٰ اور انفرادی شان رکھتے تھے ۔
آپ کی شہرہ آفاق تصنیف تبلیغی نصاب (فضائل اعمال) کو اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا میں مقبولیت عطا فرمائی ہے اور یہ پوری دنیا میں کثرت کے ساتھ پڑھی اور سنی جانے والی کتاب ہے دنیا کے ہر ملک میں مختلف زبانوں میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہونے والی یہ کتاب چوبیس گھنٹوں میں کوئی وقت ایسا نہیں گزرتا جس میں یہ اس کتاب کا مطالعہ اور ہدایت کا سلسلہ جاری نہ ہو ۔
جس طرح حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانویؒ کی سینکڑوں تصنیفات کے باوجود” بہشتی زیور“ ان کی پہچان اور ہر مسلم گھر کی ضرورت بن گئی اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کو مائیہ ناز تصنیف تبلیغی نصاب (فضائل اعمال) کے ذریعہ جو شہرت و عزت اور مقام اور مقبولیت و محبوبیت عطا فرمائی وہ کسی اور کتاب کو حاصل نہیں ہوسکی۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاکاندھلوی نے 8 سال کی عمر تک گنگوہ کی خانقاہ میں اپنے والد بزگوار حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی کی زیر تربیت نورانی ماحول میں وقت گذارا، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد ابتدائی دینی کتب اپنے والد محترم حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی سے پڑھیں اور بقیہ علوم وفنون اور حدیث کی کتابوں کی تکمیل مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری سے کیں ،آپ کے دیگر اساتذہ کرام میں آپ کے چچا بانی تبلغی جماعت حضرت مولانا محمدالیاس کاندھلوی، حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی اور حضرت مولانا عبدالطیف صاحب خصوصیت سے قابل ذکر ہیں علوم باطنی کی تکمیل حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری سے حاصل کی یہاں تک کہ آپ اپنے وقت کے ایک بڑے محدث اور علوم باطنی کے بڑے مرشد بن گئے۔
19 سال کی عمر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاکاندھلوی درس و تدریس میں مصروف ہوئے، 26سال کی عمر میں بخاری شریف اور حدیث کی دیگر کتابوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی سلسلہ شروع فرما دیا ” شیخ الحدیث“ کا لافانی لقب آپ کو حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری نے عطا فرمایا تھا جو آپ کے نام کا قائم مقام بلکہ کتاب تبلیغی نصاب (فضائل اعمال) کی طرح آپ کی پہچان و شناخت بن گیا۔آپ نے تقریباً50 سال تک حدیث کی کتب پڑھائی ہیں۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاکاندھلوی کے سوزو گداز، محبت و خودانکساری اور تواضع کے بارے میں عالم اسلام کی عظیم علمی و ادبی شخصیت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ شیخ الحدیث کے علم ، تصنیفی انہماک، وقار و مرتبت اور ضبط وتحمل کے فانوس میں عشق و محبت کا ایک ایسا شعلہ تھا جو جاننے والوں کی نگاہوں سے مستور نہیں۔
ایک اور جگہ مولانا ابوالحسن علی ندوی تحریر فرماتے ہیں کہ اسی محبت و اخلاص نے ان کے درس، ان کی تصنیفات اور ان کے ساتھ بیعت و ارادت کے تعلق میں وہ تاثیر اور کیفیت پیدا کر دی تھی کہ جو اہل ِ عشق کے ساتھ مخصوص ہے۔حدیث اور علم حدیث کا اصل ذوق، موضوع ، محنت اور تحقیق ان کا اصل میدان تھا اور اس کو وہ اللہ اور اس کے رسول کے تقرب کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھتے تھے اور اس کو اپنا شعار بنا لیا۔ یہاں تک کہ شیخ الحدیث کا لقب ان کے نام کا قائم مقام اور اس سے زیادہ مشہور ہوگیا۔ “
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی نے طویل عرصہ کے انہماک و مطالعہ سے جن کتابوں کو تصنیف وتالیف کیا ان میں سے ایک انتہائی اہم کتاب ” اوجز المسالک شرح مو¿طا الامام مالکؒ “ہے یہ کتاب13 جلدوں میں پوری دنیا میں دیگر کتب کی طرح مسلسل شائع ہو رہی ہے ۔کنز المتواری شرح بخاری 24 جلدوں میںعربی زبان میں ہے جس کو مولانا زکریا کاندھلوی کے خلیفہ مجاز پیر طریقت حضرت اقدس فضیلة الشیخ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی مدظلہ¾ نے اپنی نگرانی میں انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کروایا ہے اس کتاب کو بھی عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی ہے اور اہل علم کے زیر مطالعہ ہے، یہ کتاب بھی ان کے علمی و دینی تصنیفی کارناموں کی دلیل ہے۔آپ کی دیگر تصنیفات و تالیفات میں سے چند ایک یہ ہیں جنہوں نے عالمی و بین الاقوامی شہر ت حاصل کی۔
”حواشی کلام پاک، خصائص نبوی شرح شمائل ترمذی ،لامع الدراری علیٰ جامع البخاری، الکوکب الدری، جز حجة الوداع و العمرات، الابواب و التراجم للبخاری ا، تبلیغی نصاب( فضائل اعمال)،فضائل صدقات، فضائل تجارت، مکتوبات تصوف،تاریخ مشائخ چشت، شریعت و طریقت کا تلازم، اسلامی سیاست، اکابر کا رمضان، سیرت صدیق اکبرؓ، تقریر نسائی شریف، مشائخ تصوف، حواشی اصول الشاشی “ ۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کے علم و قلم میں ایسی برکت اوروسعت و دیعت عطا فرمائی تھی کہ لاکھوں بندگان کی دینی تربیت و ذہن سازی اور ان کے اخلاق و عقائد کی صحت و درستگی آ پ کے علم و قلم کے ذریعہ ہوتی چلی گئی۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلو ی کے خلیفہ مجاز فضیلة الشیخ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی مدظلہ‘ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی اپنے متعلقین سے ہمیشہ یہ فرماتے رہتے کہ اب ہمتیں کمزور ہوگئی ہیں ہر شعبہ میں کوئی شخص کمال تک نہیں پہنچ سکتا۔ لہذا اپنے لئے طبیعت مزاج اور ضرورت و حالات کے لحاظ سے دین کا ایک شعبہ متعین کر لے اور بقیہ شعبوں کے اکابر اور مخصوصین سے تعلق و محبت رکھے۔ اس سے ان شاءاللہ ”الرجل مع من احب“ کے تحت سب ہی شعبوں کی برکات اور آخرت میں ان کا ساتھ نصیب ہوگا اس کا حضرت کو ہمیشہ اہتمام ہوتا کہ جو جس شعبہ میں ہے وہ اس میں کمال تک پہنچنے کی کوشش کرے۔
وفات سے چند سال قبل ہندوستان سے ہجرت کر کے آپ مدینہ منورہ تشریف لے گئے جہاں شاہ فیصل شہیدؒ نے آپ کو اعزاز و اکرام کے ساتھ ٹھہرایا اور آپ نے مہاجر مدنی بن کر وہیں قیام کیا اور پوری دنیا سے آنے والے مسلمانوں کی رہنمائی فرماتے رہے۔ یہی عشق نبوت کا آفتاب و ماہتاب اپنی جلوہ سامانیاں دکھا کر 1982 ءمیں مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین میں ہمیشہ کیلئے لاکھوں مسلمانوں کو جنت کا راستہ دکھانے کے بعد غروب ہوگیا ، مدینہ منورہ کے جنت البقیع میں تدفین عمل میں آئی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
فنش،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
آپ کی تمام زندگی دعوت و تبلیغ اورتحقیق و تصنیف میں گذری