ہر معاملے میں عدالتی مداخلت ضروری کیوں سمجھی جاتی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں موٹر وے پولیس میں ڈیپوٹیشن پر آئے ملازمین سے متعلق کیس کی سماعت میں حکومت سے واجبات کی ادائیگیوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی ہے۔ موٹر وے ملازمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد ادارے ملازمین کو واپس نہیں لے رہے، اداروں کے رویوں کے باعث تین جانیں جاچکی ہیںجس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جانیں گئی ہیں تو ذمہ داران کے خلاف مقدمے درج کروائیں، اس موقع پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ ریٹائرڈ اور شہید ملازمین پر لاگو نہیں ہوتا، ڈیپوٹیشن پر آکر دوسروں کا حق مارنے والوں کے خلاف فیصلہ دیا، عدالت نے موٹروے پولیس سے واپس جانے والے اہلکاروں کوتمام بقایاجات ادا کرنے کا حکم جاری کیا تھا ،جسٹس امیر ہانی مسلم نے مزید کہا کہ سیکرٹری اسٹینلشمنٹ نے 7روز کے اندر بقایاجات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ ہر معاملے میں عدالتی مداخلت کیوں ضروری سمجھی جاتی ہے، سرکاری وکیل عامر رحمان نے کہا کہ ایک ایک کیس میں اداروں کوفون کرکے ملازمین کی تنخواہیں اداکرنے کا کہا ہے۔