نئی امریکی قیادت کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں‘ امید ہے ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کرائیں گے : پاکستان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر امریکہ منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر مصالحت کرانے کی پیشکش کی بھی یاددہانی کرا دی ہے۔ واضح رہے ٹرمپ نے ایک اخباری انٹرویو میں کہا تھا دونوں ملکوں کی رضامندی کی صورت میں ان کے درمیان ثالثی کرانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کی جو پیشکش کی تھی،پاکستان نے اس کا خیرمقدم کیا تھا۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کیلئے کردار ادا کرے۔ ترجمان کا کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں شراکت داری ہے اور ہم تعلقات کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ خطے میں قیام امن وسلامتی اور استحکام کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر امید ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ہوئے ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ سولہ برس کے نوجوان قیصر کو زہر دینا اور اس کے جنازہ پر بربریت کا مظاہرہ کرنا انتہائی قابل افسوس ہے ۔سید علی گیلانی، یاسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق بھارتی مظالم کے خلاف جو جدوجہد کر رہے ہیں پاکستان اس کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا آٹھ میں سے چھ بھارتی سفارتی اہلکار جو مختلف بھارتی جاسوس اداروں کیلئے کام کر رہے تھے واپس چلے گئے ہیں۔ ممبئی حملوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے دورہ بھارت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر نہیں کیا جس پر پاکستان نے برطانیہ سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے آٹھ رہنما افغانستان میں مارے جا چکے ہیں یہ ثبوت ہے اسکی قیادت کہاں ہے۔ پاکستان متحارب افغان گروہوں کو مذاکرات کی میز پر دیکھنا چاہتا ہے تاکہ وہاں پائیدار امن قائم ہو سکے۔پاکستان نے افغانستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر، ہسپتالوں کی تعمیر سمیت متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے بھارت میں کرپشن، بھارتی انڈ ر ورلڈ اور جعلی کرنسی کی گردش کی رپورٹس دیکھی ہیں.یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تاہم بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل استعمال کر رہا ہے۔بلوچستان کے معاملے پر کل بھوشن کا اعترافی بیان ابھی تک موجود ہے۔مناسب وقت پر پاکستان میں دہشت گروں کی مالی امداد اور پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے ڈوزئیر عالمی برادری کو پیش کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی حالت بین الاقوامی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔بھارت میں جعلی مقابلوں میں عوام کو مارے جانے کی ایک طویل فہرست ہے جن کا ایک بڑا نشانہ کشمیری عوام ہیں۔ بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ سوامی آسیم نند ،کرنل پروہت اور آٹھ دیگر مجرمان نے سمجھوتہ ایکسپریس پراعترافات کئے ہوئے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ثالثی عدالت بنانے کیلئے عالمی بنک سے رابطہ کیا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق انہوں نے کہا برطانوی وزیراعظم کی طرف سے دورہ بھارت کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ نہ کرنے پر ہمیں تشویش ہے۔ کشمیری عوام کو برطانوی حکومت سے امید تھی وہ بھارتی مظالم کی مذمت کرینگے۔ نیٹ نیوز کے مطابق انہوں نے کہا برطانوی وزیراعظم کے دورہ بھارت کے دوران مقبوضہ کشمیر کا ذکر نہ کرنے پر شدید تحفظات ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان امریکہ کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا امید ہے نومنتخب صدر مسئلہ کشمیر پر پاکستان، بھارت کے درمیان ثالثی کرائیں گے۔ دوسری جانب مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے نئے صدر منتخب ہونے کے بعد تعلقات میں بہتری کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا پاکستان کی پالیسی درست سمت گامزن ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکے دوران انہوں نے کہا ' امریکہ سے تعلقات12-2011 میں نچلی سطح پر آگئے تھے کیونکہ اس دوران ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ، سلالہ ائربیس اور ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ ہوا تھا تاہم 2013 سے کچھ بہتری پیدا ہوئی ہے'۔انہوں نے کہا ' کانگریس میں کچھ مشکلات تھیں جس سے رکاوٹیں پیدا ہوئیں لیکن ہم نے سٹریٹجک مذاکرات شروع کئے جبکہ وزیراعظم نے دو دورے بھی کئے'۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'نئے صدر کے سامنے امریکہ سے تعلقات کو بہترکرنے کا ایجنڈا رکھیں گے تو ان کی ٹیم کو خود بخود سمجھ آجائے گا'۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا 'ان کا ایک خیال ہے ہماری دورخی پالیسی ہے یہ پرانی بات ہے انہیں یہ یقین دلائیں گے یہ یک طرفہ کارروائی نہیں جس کو انڈیا کہتاہے دہشت گردی ہورہی ہے یہ اصلی مسئلہ نہیں ہے اور جب تک کشمیرکا مسئلہ حل نہیں ہوتا تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے'۔ انہوں نے کہا 'ٹرمپ نے کہا تھا میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مصالحت کرانا چاہتا ہوں جس کا ہم خیرمقدم کریں گے۔ آن لائن کے مطابق مشےر خارجہ سرتاج عزےز سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ڈونلڈ ٹرمپ کی کابےنہ کے انتخاب کے بعد ان کی حکمت عملی کا تعےن ہوگا، انہوں نے کہا امرےکہ کے انتخابات حےران کن ہےں تاہم امرےکہ مےں جمہورےت ہے اور عوام کے فےصلے کا احترام کرتے ہےں۔انہوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کابےنہ کے انتخاب کے بعد ان کی حکمت عملی کا تعےن ہوگا، تمام ممالک کو اپنی پالےسی بنانے مےں وقت لگے گا ہم بھی اپنا ہوم ورک کر رہے ہےں اور صورتحال کے تناظر مےں مرحلہ وار اقدامات کرےں گے۔ انہوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کے درمےان تنازعات حل کرنے مےں ثالثی کے کردار کا بےان بہت اہمےت کا حامل ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا امریکہ صرف جمہوریت نہیں اتفاق رائے کی جمہوریت ہے، پالیسیاں ادارے بناتے ہیں افراد نہیں، ٹرمپ کی انتخابی تقریروں اور وائٹ ہاو¿س کی پالیسوں میں بہت فرق ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر ملکر کام کریں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کی بات چیت میں پاکستان کے مفادات کا دفاع کریں گے۔ ہماری خواہش ہوگی کہ نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کے مفادات کو تسلیم کرے۔ وزیراعظم کے معاو ن خصوصی مصدق ملک نے کہاہے پاکستان اور امریکہ دونوں کا دہشت گردی کے خاتمے کا مشترک ایجنڈا ہے۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیرجلیل عباس جیلانی نے کہا ہے پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے پرامید ہے۔بی بی سی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان امریکہ کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا امید ہے نومنتخب صدر مسئلہ کشمیر پر پاکستان، بھارت کے درمیان ثالثی کرائیں گے۔
پاکستان