ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر کی تقرری وقت کا تقاضا بن گئی
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) عہدہ صدارت کیلئے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر کی تقرری وقت کا اہم تقاضہ بن گئی اور قوی امکان ہے کہ اس بار کسی سیاسی شخصیت کو واشنگٹن میں پاکستان کا سفیر نامزد کیا جائے گا۔ اس عہدے کیلئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا نام بھی لیا جا رہا ہے جنکا تعلق اگرچہ مسلم لیگ(ق) سے ہے لیکن حالیہ عرصہ کے دوران وہ تیزی سے دوبارہ وزیر اعظم، نواز شریف کے قریب ہوئے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندہ کی حثییت سے امریکہ کا دورہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کو اجاگر کیا ہے۔خیال رہے کہ امریکہ میں پاکستان کے موجودہ سفیر جلیل عباس جیلانی اگلے برس فروری میں توسیع شدہ کنٹریکٹ کی مدت مکمل ہونے پر وطن واپس آ جائیں گے۔ ان کا تعلق پاکستان کی فارن سروس سے ہے۔ایک مستند ذریعہ کے مطابق جلیل عباس جیلانی کو تبدیل کرنے پر پہلے سے غور جاری تھا تاہم اگست میں انہوں نے قیام پاکستان کے دوران استدعا کی کہ انہیں کنٹریکٹ کی مدت مکمل کرنے دی جائے، فارن سروس کا ایک سینئر افسر ہونے کے ناطے ان کی درخواست کو شرف پذیرائی بخشا گیا تاہم امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے پاکستان کو واشنگٹن میں نئے سفیر کی فوری تلاش کا نئے سرے سے احساس دلا دیا۔ اس ذریعہ کے مطابق اس وقت امریکہ کا پاکستان کی طرف رویہ مکمل معاندانہ ہے۔ ایک سپر پاور کے مخالفانہ رویہ، اور واشنگٹن کے اعصاب شکن ماحول میں پاکستان کو ایسا سفیر درکار ہے جو پاکستانی قوم پرستی کے جذبہ سے سرشار ہو، سفارتی نزاکتوں سے کما حقہ آگاہ ہو، امریکہ کانگریس، سینیٹ، وہائٹ ہاﺅس، محکمہ خارجہ اور پنٹاگان میں تعلقات بنانے کی اہمیت اور فن سے واقف ہو اور حسین حقانی جیسے کرداروں کا توڑ کرنے کیلئے امریکی میڈیا کیلئے ایک جانی پہچانی شخصیت بھی ہو۔ اس معیار پر پورا اترنے کیلئے حکومت کو لامحالہ، فارن سروس سے ہٹ کر کسی موزوں شخصیت کی تلاش ہے کیونکہ بھارت نواز ٹرمپ انتظامیہ میں نئے سفیر کو غیر معمولی کارکردگی دکھانے کیلئے غیر روایتی انداز اختیار کرنا ہو گا جو لگے بندھے ماحول میں کام کرنے والے کسی کیرئیر سفارتکار کیلئے ممکن نہیں ہو گا۔ اسی لئے طے کیا گیا ہے کہ کسی تجربہ کار سیاسی شخصیت کو امریکہ میں پاکستان کا نیا سفیر مقرر کیا جائے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ موجودہ خارجہ سیکرٹری اعزاز چوہدری بھی امریکہ میں سفیر بننے کے متمنی تھے تاہم کینسر کی موذی بیماری کا شکار ہونے کی وجہ سے ان کیلئے دنیا کے سب سے اہم دارلحکومت میں سفارتی ذمہداریان نبھانا ممکن نہیں ہو گا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی ملیحہ لودہی بھی امریکہ میں پاکستانی سفیر کے عہدہ کی امیدوا ررہی ہیں کیونکہ انہیں اقوام متحدہ میں کثیرالقومی سفارتکاری میں دقت پیش آ رہی تھی اور انہوں نے دو طرفہ سفارتکاری میں اپنی مہارت کے پیش نظر واشنگٹن میں منصب سفارت سنبھالنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اس ضمن میں ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ ملیحہ لودھی خود بھی شائد اب پرامید نہیں رہیں اسی لئے حال ہی مین جب اقوام متحدہ کے پاکستانی مشن میںجب نئے افسران کا تقرر کیا گیا تو انہوں نے وفاقی حکومت سے بات کر کے ان کی جگہ اپنی پسند کے دو افسران مانگ لئے جس کا مطلب ہے کہ وہ بدستور نیویارک میں کام کریں گی۔ واضح رہے کہ ملیحہ لودھی بھی نان کیرئیر سفارت کا رہیں اور ان کا پاکستان کی فارن سروس سے تعلق نہیں۔ وہ پہلے بھی امریکہ میں پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں۔
امریکہ۔ تقرری