گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ماحولیاتی تغیر سے بری طرح متاثر ہے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
لاہور ( این این آئی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے لیکن ہم موسمیاتی تغیر کے نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ وہ ماحولیاتی قانون اور پالیسی سے متعلق چار روزہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جو کہ سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ایشیاءپیسیفک سنٹر برائے ماحولیاتی قانون میں منعقد ہو رہی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیات کے شعبہ میں خاطر خواہ کام ہورہا ہے اور ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر گرین کورٹس کا قیام بھی عمل لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ماحولیاتی انصاف کی فراہمی کے ضمن میں ماحولیاتی قانون کو اہم مقام حاصل ہو چکا ہے اور اس کے لئے ماحولیاتی ماہرین کی ضرورت وقت کا اہم تقاضا ہے ، اس لئے ماحولیاتی معاملات کو نمٹانے کےلئے لوکل کمشن مقرر کئے گئے ہیں۔ جدید دور میںکلائمیٹ جسٹس کا نیا تصور سامنے آیا ہے۔ چیف جسٹس نے اس امر کی نشاندہی کی پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیںجبکہ گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب آئے ہیںجس سے وسیع پیمانے پر تباہی اور نقل مکانی عمل میں آئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے گرین بنچ میں زیر سماعت لغاری کیس کا حوالہ دیا جس کے تحت پاکستان میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانے کےلئے متعلقہ حکام مختصر، درمیانی اور طویل المدتی حکمت عملی وضع کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے سنگاپور یونیورسٹی کا ایشیاء پیسیفک سنٹر برائے ماحولیاتی قانون علم کا گہوارہ ہے لیکن اس کے باوجود برسوں سے پاکستان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے زیر انتظا م پنجاب جوڈیشل اکیڈمی بڑی متحرک ہے۔ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی اور سنگاپور کے سنٹر فار انوائرمنٹل لاءکے مشترکہ منصوبوں سے علم قانون کے میدان میں دونو ں ممالک مستفید ہونگے۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ سنگا پور نیشنل یونیورسٹی ایشیاءپیسیفک انوائرنمنٹل لاءسنٹرکی بیسویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کےلئے سنگاپور کے پانچ روزہ دورے پر ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ