ینگ ڈاکٹرز کا مال روڈ پر دھرنا جاری، ٹریفک جام میو ہسپتال میں مریض ہلاک۔ لواحقین کا ڈاکٹروں کیخلاف احتجاج۔ 15 ڈاکٹروں اور 21 نرسوں کو برطرفی کے نوٹس ایڈہاک بنیادوں پر 44 نئے ڈاکٹر بھرتی، جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر بھی ہڑتال میں شامل ہو گئے۔
ڈاکٹروں کو مسیحا کہا جاتا ہے جو بیماریوں کو زندگی کی نوید دیتے ہیں۔ مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے اس شعبہ میں بھی سیاست کے بد اثرات نمایاں ہو گئے ہیں۔ میو ہسپتال میں مریض کے اہلخانہ پر چند ڈاکٹروں کے تشدد کا واقعہ رونما ہوا۔ انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کے بعد ان ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی کی تو انکی حمایت میں ینگ ڈاکٹروں نے ہڑتال کر دی زبردستی ایمرجنسی میں کام بند کروا دیا اور نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف کو ساتھ ملا کر مال روڈ پر احتجاجی دھرنا شروع کر دیا۔ میو ہسپتال میں ہڑتال کی وجہ سے اور ینگ ڈاکٹروں کی طرف سے سینئر ڈاکٹروں کو بھی کام سے روکنے کے باعث صورتحال خاصی ابتر ہو گئی ہے۔ جہاں گزشتہ روز ایک مریض بھی ہلاک ہو گیا تو اسکے گھر والوں نے نعش اٹھا کر ڈاکٹروں کیخلاف مظاہرہ کیا۔ ہزاروں مریض تکلیف میں مبتلا ہیں کئی جاں بلب ہیں مگر ڈاکٹروں کے دل نہیں پسیج رہے۔ اب حکومت نے سخت اقدامات کرتے ہوئے ڈاکٹروں اور 21 نرسوں کو برطرفی کا نوٹس جاری کیا ہے تو اس پر ضرور عمل ہونا چاہیے تاکہ اس طرح چوری اور سینہ زوری کی راہ روکی جا سکے۔ اب میو ہسپتال کے ساتھ جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی طرف سے بھی احتجاجی ہڑتال میں شمولیت سے وہاں کے حالات بھی خراب ہو سکتے ہیں تو حکومت فوری ایسے اقدامات کرے کہ مریضوں کی جان خطرے میں نہ پڑے اور ایسے بے لگام ڈاکٹروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائے۔ 44 نئے ایڈہاک ڈاکٹرز کی تعیناتی اگرچہ درست عمل ہے مگر اس مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024