اسلام آباد (ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک + وقت نیوز) قومی اسمبلی میں مہنگائی کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی‘ وزیراعظم کی موجودگی کے باوجود ایوان اڑھائی گھنٹے تک مچھلی منڈی بنا رہا۔ حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر شدید الزام تراشی کی۔ اپوزیشن نے کرپشن‘ مہنگائی‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اور آئی ایم ایف کا ایجنڈا نامنظور کے نعرے لگائے۔ حزب اختلاف کی ایم کیو ایم سے جھڑپ بھی ہوئی‘ سپیکر بار بار نعرے نہ لگانے کی ہدایت کرتی رہیں بعدازاں شور شرابے کے دوران اجلاس آج تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ چاہے ایوان سے اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے حکومت کو فلڈ ٹیکس اور دیگر نئے ٹیکس نہیں لگانے دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اس ہنگامہ آرائی کے دوران وزیراعظم بھی تمام وقت ایوان میں موجود رہے۔ تفصیلات کے مطابق سردار مہتاب احمد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اپوزیشن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ایک قرارداد لانا چاہتی ہے لہذا رولز معطل کئے جائیں اس پر نوید قمر نے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے تحاریک التواءپر دو گھنٹے کی بحث کروانے کا آئٹم موجود ہے لہذا رولز معطل کرنے کی ضرورت نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جب ایجنڈے پر بحث کروانے کا آئٹم موجود ہے تو پھر رولز معطل کرنے کی کیا ضرورت ہے اس پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہوگئے اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ رولز معطل کئے جائیں اس دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور الزام تراشی بھی کی گئی اس شور شرابے میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ اپوزیشن عوامی مسائل کو اجاگر کرنا چاہتی ہے اس لئے رولز معطل کرکے اجازت دی جائے۔ اپوزیشن کو دبایا نہیں جا سکتا جس طرح ماضی میں 35 سال قبل اپوزیشن ارکان کو اس ایوان سے اٹھا کر باہر پھینکا گیا‘ ہم ایوان کو بلڈوزنہیں ہونے دیں گے۔ کشمالہ طارق نے سپیکر سے کہا کہ ہم نے آپ کو منتخب کیا اور آپ ہمیں بولنے کا موقع نہیں دیتیں جس پر سپیکر نے کہا کہ وہ پورے ایوان کی کسٹوڈین ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اس قرارداد کے حق میں ووٹنگ کروالی جائے‘ انہوں نے ایم کیو ایم پرکڑی تنقید کی‘ خوش بخت شجاعت نے کہا کہ چینی کی ملیں رکھنے والے ہم پرنکتہ چینی کررہے ہیں۔ عابد شیر علی اور دیگر نے ایم کیو ایم کے حوالے سے آوازیں کسیں۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ آفتاب شیخ نے نشستوں پر کھڑے ارکان کی گنتی شروع کردی جس پر سپیکر نے انہیں بیٹھنے کی ہدایت کی لیکن ارکان کے نشستوں پر کھڑے رہنے کے باعث سپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔ چودھری نثار نے کہا کہ حیدر آباد کراچی کے وہ لوگ جو جعلی واک آﺅٹ کرتے ہیں عوامی حقوق کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔ فیصل صالح حیات نے کہا فلڈ ٹیکس اور ریفارمڈ جی ایس ٹی عوام پر ڈرون حملہ ہے۔ چودھری نثار علی خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستان‘ امریکہ مذاکرات کے بارے میں ایوان کو اعتماد میں لیا جائے‘ امریکہ اپنا پارٹنر اور اتحادی پاکستان کو قرار دیتا ہے لیکن پینگیں کسی اور کے ساتھ بڑھاتا ہے‘ اوباما کی طرف سے سلامتی کونسل کیلئے بھارت کی حمایت پاکستان کے خلاف سفارتی حملہ ہے۔ پاکستان کو اعتماد میں لئے بغیر بھارت کی حمایت کا معاملہ امریکہ کے ساتھ اعلی سطح پر اٹھایا جائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایوان کو بتایا کہ سٹرٹیجک مذاکرات سے قبل سینٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو مشترکہ طور پر اعتماد میں لیا گیا۔ پاکستان امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات پر ایوان کو بھی اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔ چودھری نثار سے گذشتہ روز ملاقات کر کے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کے حوالے سے مستعد ہیں۔ قومی مفاد پر حکومت اور حزب اختلاف کی دو رائے نہیں ہیں‘ قومی مفاد میں سیاسی فوقیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن تلخی نہ بڑھائے۔ کل کو چودھری نثار بھی وزیراعظم کی نشست پر بیٹھ سکتے ہیں۔کابینہ نے ڈیزل پر ایکسائز کو 17 فیصد کم کرکے 15 فیصد کر دیا ہے۔ چودھری نثار نے ماروی میمن کو لاج سے بے دخل کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سپیکر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ وقفہ سوالات میں امین فہیم نے بتایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر کے ذریعے تجارت کا کوئی باضابطہ دوطرفہ طے شدہ معاہدہ نہیں ہے۔ تاہم پاکستان سے بھارت برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ ملک میں بلیک واٹر کا کوئی وجود نہیں‘ اسلام آباد میں 483 امریکی رہائش پذیر ہیں ان میں سے کوئی بھی بلیک واٹر یا ژی سے وابستہ نہیں اگر کسی کے پاس ان غیر ملکیوں کے بلیک واٹر میں ہونے کے کوئی ثبوت ہیں تو وزارت داخلہ کو دیں ہم نہ صرف ان کے کے گھروں پر چھاپے ماریں گے بلکہ انہیں گرفتار بھی کریں گے۔ وزیر داخلہ نے سپیکر سے درخواست کی کہ اتنا بڑے الزام کی تحقیقات کے لئے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024