چینی کی برآمد پر پابندی
وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پہلے عوام کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔ پیر کو وزیر اعظم کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں چینی کا ذخیرہ اور قیمت مستحکم رکھنے کے لیے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے سمگلنگ کے خلاف اقدامات کا بھی حکم دیا اور ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزوں ، ناجائز منافع خوروں اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس سلسلہ میں غفلت اور کوتاہی ہوئی تو متعلقہ افسر اور عملہ ذمہ دار ہو گا۔
پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قلت اور مہنگائی کی ایک بڑی وجہ حکومتی سطح پر مناسب منصوبہ بندی کا فقدان اور ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کی سرپرستی رہی ہے۔ سابقہ حکومت کے دور میں چینی کی قلت کی وجہ بھی یہی کمزوریاں تھیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کابینہ کے اجلاس بلانے میں بڑے متحرک تھے لیکن کابینہ کے فیصلوں کے پس منظر سے وہ یکسر بے علم تھے۔ ان کی کابینہ میں شامل وزراء ہی وہ مافیا تھے جو چینی پیدا کرنے والے کارخانوں کے مالک ہوتے ہوئے ایسی تجاویز پیش کر تے جن پر عمل درآمد کے نتیجے میں انہیں کروڑوں کا فائدہ ہوتا لیکن عوام کے حصے میں ذلّت اور پریشانی ہی آتی۔ چینی کا سکینڈل سابق حکومت ہی کے دور میں سامنے آیا۔( جس کے بڑے ذمہ دار اتفاق سے آج کی حکومت کے ساتھ ہیں) جنہوں نے عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں چینی کی بڑی مقدار برآمد کروا کر منافع کمایا اور جب ملک کی ضروریات کے لیے چینی کمیاب ہوئی تو وہی چینی زیادہ ریٹس پردرآمد کر کے دوگنا منافع کما لیا۔ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف بہرحال ایک مستعد اور دوربین نگاہ رکھنے والے بہترین منتظم ہیں۔ انہوں نے سابقہ حکومت کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے کہ پہلے ملک کی ضروریات پوری کی جائیں اور اگر وافر مقدار میں چینی بچ جائے تو اس کی برآمد میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں کیونکہ یہی وہ ملک اور عوام دشمن عناصر ہیں جو اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ناجائز منافع حاصل کرتے ہیں اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔ یقین واثق ہے کہ موجودہ حکومت وزیر اعظم کے احکامات پر پوری طرح عمل کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرے گی کہ جن کے نتیجے میں اشیاء کی قلت پیدا نہ ہو سکے گی اور لوگوں کو مناسب ریٹس پر چینی اور دیگر اشیاء دستیاب ہو سکیں گی۔