پاکستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے: ڈاکٹر عظمیٰ قریشی
ملتان(لیڈی رپورٹر ) ویمن یونیورسٹی ملتان کے زیراہتمام ’’رمضان میں فوڈ سکیورٹی‘‘کے عنوان سے ویبنار کا اہتمام کیا گیا جس کی مہمان خصوصی وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی تھیں جبکہ دیگر مہمانوں میں وائس چانسلر نوازشریف زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر راؤآصف علی، پروفیسر ڈاکٹر عمران شریف، ڈاکٹر ثاقب بٹ، ڈاکٹر حناعلی ، ڈاکٹر عبدالقادر اورعلیشا امبرین شامل تھیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ رمضان المبار ک کے روزے رکھنا اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ روزہ رکھنے کے پیچھے بنیادی مقصد خدا کی قربت کا حصول ہے ۔دیگر مقررین نے کہا کہ رمضان المبارک میں کھانے پینے کے کھانے پر سالانہ اخراجات کا 15 فیصد حصہ ہے۔رمضان المبارک میں سب سے زیادہ استعمال شدہ سامان میں کھجوریں ،پھل ، گری دار میوے ، سوکھے گری دار میوے اور دودھ کی مصنوعات شامل ہیں۔ سال کے دوسرے مہینوں کے مقابلہ میں رمضان المبارک کے دوران ، روٹی ، مرغی اور خشک میوہ جات کی کھپت میں بالترتیب، 66 فیصد ، 55 فیصد اور 25 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے۔پاکستان میں نصف سے زیادہ افراد فوڈ سکیورٹی کے مسئلہ سے دوچار ہیں جبکہ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کی صاف پانی تک رسائی نہیں ہے اور وہ گندہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملک کے آبی و زرعی مسائل کے ماہرین اور سائنسدانوں پر مشتمل ایک نیا محکمہ بنائے جوتمام متعلقہ اُمور کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد آبی و زرعی پالیسیوں میں عصر حاضر کے تقاضوں اور موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تبدیلی کی سفارشات پیش کرے۔ روزہ کھلنے پر تلی ہوئی یا چینی سے بنی اشیا کا استعمال اکثر ثقافتوں کا حصہ ہے۔ ان غذاؤں سے اجتناب برت کر صحتمند لیکن ذائقے دار غذا کو ماہِ رمضان میں معمول کا حصہ بنایا جائے۔