لاہور میں کوڑے کے ڈھیر
مکرمی! ایک وقت تھا جب لاہور شہر میں کوڑا دیکھے کو نہیں ملتا تھا‘ اب جابجا کوڑے کے ڈھیر نظر آنے لگے ہیں۔ بالخصوص ٹائون شپ کا علاقہ تو کوڑے دان بن چکا ہے ‘ جہاں گندگی کے ڈھیر ہونے کے باعث تعفن اور مچھروں کی بہتات ہے۔ شہر کے ہر گلی محلے میں کوڑے کے ڈھیر لگے نظر آرہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بزدار عموماً بغیر پروٹوکول کے دورہ کرتے نظر آتے ہیں لیکن وہ ان علاقوں میں شاید نہیں جا پائے جہاں انہیں انتظامیہ کی غفلت نظر آسکے۔ ایک ایک دورہ وہ ٹائون شپ‘ ہربنس پورہ‘ فتح گڑھ‘ داروغہ والا اور ان سے ملحقہ علاقوں کا بھی کرلیں انہیں پتہ چل جائیگا کہ صفائی کے لحاظ سے لاہور شہر کی کیا صورتحال ہے۔ خدارا! لاہور پر رحم کریں اور جلد ازجلد کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگائیں تاکہ شہری سکون کا سانس لے سکیں۔ (عاطف انوار ‘ ٹائون شپ لاہور)
مکرمی! چند روز قبل کینال روڈ پر فتح گڑھ کے قریب آئل ٹینکر کو آگ لگنے سے کئی گاڑیاں بھی جل گئیں۔ اس موقع پر ایک پھل فروش کی ریڑھی بھی راکھ ہو گئی تو اس کی اہلیہ نے کہا کہ ایہہ اگ تے ساڈے گھر لگی ساڈا دل ساڑ دتا ایس اگ نے، جنہاں دیاں گڈیاں جلیاں اوہناں نوں بیمہ ملے گا… ریڑھی دا بیمہ تھوڑی ہوندا… غریب نوں کون پچھدا…لاک ڈاؤن دی غریب تے…تے اگ وی غریباں نوں لگی۔ اس خاندان کے دکھ کا مد اوا کون کرے گا۔ تھوڑی بہت مالی امداد سے کیا ہو گا؟ کیا مملکت پاکستان کی بے شمار وزارتوں میں سے کوئی منسٹری غریب کے لیے بھی ہے؟ کوئی وزیر غربت بھی ہے؟
کوئی وزیر مزدوراں ہے؟ کوئی کمیٹی؟کوئی اجلاس؟
اسی لیے تو یوم مزدوراںپرکسی نے کہا تھا کہ…؎
بوجھ کاندھوں سے کم کرو صاحب! دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا؟
(میمونہ صدیقی، لاہور)