اللہ پاک سے تجارت کا مہینہ
رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لیے ہے، اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لیے اور جن کا محور مابعد الموت ہو.جی ہاں بالکل میرے محلہ فیض باغ چاہ میراں روڈ پر ایک عرصہ سے حاجی محمود المعروف موداجس نے کریانہ کی دکان بنائی ہوئی ہے ہر روز اس دکان پر نماز ظہر سے نماز عصر تک ایک وقفہ آتا ہے جس میں یہ شخص نماز ظہر کی ادائیگی اور کچھ دیر آرام کرنے کے بعد میں میں دوبارہ دکان کھولتا ہے لیکن جب سے رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوا ہے اس دن سے دکان کی بندش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے میرے دریافت کرنے پر اس نے بہت خوبصورت اور بامقصد جواب دیا کہ سارا دن دکان داری کرنے اور اس دنیا کے منافع کو حاصل کرنے کے لئے بڑی جدوجہد کے بعد بھی وہ منافع حاصل نہیں ہو پاتا کیوں کہ جب ایمانداری کے ساتھ آپ کاروبار کریں گے تو یقینا منافع بہت کام آئے گا لہذا سال بھر میں یہ ماہ رمضان ایک بار آتا ہے جسے نیکیوں کے موسم بہار کا مہینہ قرار دیا جاتا ہے اس ماہ مبارک میں اللہ پاک کی طرف سے نیکیاں کمانے اور آخرت بنانے کے بے شمار پیکجز فراہم کیے جاتے ہیں نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر ملتا ہے لہذا میں نے فیصلہ کیا ہے کہ دنیا کی دکان داری کو بند کر کے اللہ کے ساتھ تجارت کی جائے ایسی آفر پر جو عمل نہیں کرتا وہ گھاٹے کا سودا کر رہا ہے ہے لہذا میں ایک کاروباری آدمی ہوں میں کسی بھی صورت میں گھاٹے کا سودا نہیں کر سکتا اس لیے میری دوکان رمضان کے مہینے میں اکثر بندش کا شکار رہتی ہے کیونکہ میں زیادہ نفع حاصل کرنے کی غرض سے رمضان المبارک کے پیکج پر عمل کر رہا ہوں آپ بھی کر سکتے ہیں۔