پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ انگلینڈ کے لیے کسی بھی فیصلے کو کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت سے مشروط کردیا
لاہور( سپورٹس رپورٹر ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے دورہ انگلینڈ کے لیے کسی بھی فیصلے کو کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت سے مشروط کردیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے حوالے سے پی سی بی اور ای سی بی مکمل رابطے میں ہے اور اس حوالے سے دونوں بورڈز کے متعلقہ نمائندگان15 مئی کو کانفرنس کال میں شرکت کریں گے۔اس کانفرنس کال میں صرف پلاننگ کریں گے تاہم سیریز کے حوالے سے کوئی فیصلہ جون میں ہی کرپائیں گے۔ وسیم خان نے کہا کہ کانفرنس کال میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو، ڈائریکٹر کرکٹ، چیف میڈیکل آفیسر اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنزشرکت کریں گے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے وہ(چیف ایگزیکٹو)، مصباح الحق (قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ)، ذاکر خان (ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ) اور ڈاکٹر سہیل سلیم(سربراہ میڈیکل پینل)ویڈیو لنک کے ذریعے سیریز کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ اس موقع پر ای سی بی سے پاکستان کے دورے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی لینےکا یہ مناسب وقت نہیں مگر ایم سی سی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرسکتی ہے اور کرکٹ آسٹریلیا کا وفد بھی آسکتا ہے تو انگلینڈ اور آسٹریلیا کی 22-2021 میں پاکستان نہ آنے کی کوئی وجہ نہیں رہ جاتی۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ انگلینڈ کے حالات بہت خراب ہیں۔ وہ بائیو سیکیور نظام کی بات کررہے ہیں مگر ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کھلاڑیوں کی آمد ورفت اور رہائش کے لیے بالترتیب فلائٹس اور ہوٹلز کا انتظام بھی کرنا ہوتا ہے۔وسیم خان نے کہا کہ سب سے ضروری کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت ہے کیونکہ وہ جتنا وقت انگلینڈ میں گزاریں گے اتنا ہی زیادہ وہ ایکسپوژ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیاں تو یہ بھی ہیں کہ ہم 4 یا 5 ٹیسٹ میچ کھیلیں مگر اس حوالے سے کچھ بھی کہنا ابھی قبل ازوقت ہے تاہم امید ہے کہ 15 مئی کوکانفرنس کال کے بعد صورتحال واضح ہوجائےگی۔وسیم خان نے واضح کیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ بہت اہم ہیں، اس صورتحال میں پوری کرکٹ فیملی کو ایک سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے آئندہ 12 ماہ تو اطمینان بخش رہیں گے مگر 18 ماہ میں پر مشتمل دورانیہ میں ہمیں بھی ایشوز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم امید ہےکہ اس وقت تک کرکٹ شروع ہوجائے گی۔ قومی کرکٹرز کے سنٹرل کنٹریکٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان 12 مئی بروز منگل کو کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی سی بی مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کرتا تھا مگر ہم پرانی روایات کو بدل رہے اور یہی وجہ ہے کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے کنٹریکٹ کا اعلان جلد کرکے کھلاڑیوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔ وسیم خان نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق گذشتہ 3 ہفتے سے سنٹرل کنٹریکٹ کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کی ابتدائی فہرست تیار کررہے تھے اب کل وہ19 سے 20 کھلاڑیوں کی فہرست بورڈ کو پیش کردیں گےجس پر صلاح مشوروں کے بعد چیئرمین پی سی بی کی منظوری کے ساتھ حتمی فہرست کا اعلان کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کنٹریکٹ بھی تین مختلف کٹیگریز پر ہی مشتمل ہوگااور بورڈ اس بار کھلاڑیوں کا معاوضہ کم کرنے کی بجائے مزید اضافہ کے بارے میں سوچ رہا ہے۔وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی کی نئی این اوسی پالیسی کے باوجود کھلاڑیوں کو رواں سال زیادہ ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا لہٰذا بورڈ ان کی آمدن میں اضافہ کے بارے میں غور کررہا ہے۔ وسیم خان نے واضح کہا ہے کہ نئے سنٹرل کنٹریکٹ کے ذریعے بورڈ کھلاڑیوں کو ویلیو دے گا لہٰذا جو کھلاڑی تینوں فارمیٹ کھیلتے ہیں انہیں کنٹریکٹ میں ترجیح دی جائے گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بارکنٹریکٹ کے اعلان سے قبل افواہیں گردش کرتی ہیں تاہم ابھی ابتدائی لسٹ بھی سامنے نہیں آئی جس پر بحث کی جاسکے۔ وسیم خان نے کہا کہ 13 مئی کو کرکٹ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹ اور ڈومیسٹک کرکٹ پر بریفنگ دی جائے گی، جس میں ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کی بھی بات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی کی اولین ترجیح ہےاور اس سوچ کے ساتھ ہی آئندہ سیزن کی تیاری کی جارہی ہے۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ تمام ایسوسی ایشنز کے کوچز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ انٹریم کمیٹیز کی تیاری بھی حتمی مراحل میں ہے۔ وسیم خان نے واضح کہا ہے کہ بورڈ ا س ضمن میں اپنے اخراجات کم کرنے کی کوشش کررہا ہے اور ہمارا ہدف ہے کہ ہم ڈومیسٹک کرکٹ میں اسپانسر ز کو 50 فیصد کا حصہ دار بنائیں مگر کورونا وائرس کے سبب اسپانسرز دستیاب نہیں ہیں لہٰذاپی سی بی گذشتہ سال کی نسبت رواں سال بھی ڈومیسٹک کرکٹ میں سرمایہ کاری کرے گا.انہوں نے کہا کہ پی سی بی ڈومیسٹک سیزن ستمبرمیں شروع کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں تاہم کورونا وائرس کے باعث اکتوبر اور نومبر کو بھی متبادل آپشنز کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کے سابق کھلاڑیوں کے آن لآئن لیکچرز میں شرکت سے متعلق چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا تھا کہ وہ ان تمام کھلاڑیوں کے مشکور ہیں جنہوں نے آن لائن سیشنز کے ذریعے موجودہ اور ایمرجنگ کرکٹرز کو مشورے دئیے جو یقیناََمستقبل میں ان کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سابق کھلاڑیوں کو دنیا بھر میں ہیرو قرار دیا جاتا ہے اور ہمیں بھی ان کی عزت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارےسابق کھلاڑیوں کے اعداد و شمار شاندار ہیں جس کی وجہ سے دنیا ان کی عزت کرتی ہے، پی سی بی مستقبل میں بھی اپنے عظیم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرتے رہیں گے۔