پٹرولیم مصنوعات کی ارزانی،اشیاء ضروریہ کی گرانی
پٹرولیم جیسی اہم درآمدی اشیاء ہونے کے وجہ سے ہمارے ہاں اشیاء کی نرخوں کی گرانی و ارزانی اس کے نرخوں کے ساتھ جڑیں ہیں۔چند روپئے آئل کی قیمتوں اضافہ کیا ہوتا ہے ہر طرف خود ساختہ مہنگائی شتر بے مہار ہو جاتی ہے جس کے آگے حکومتی رٹ بھی بے بس نظر آتی ہے۔لیکن حالیہ عالمی منڈی میں آئل کی کساد بازاری کے سبب آئل کے نرخ درجہ بدرجہ پچاس روپئے فی لیٹر زائد گرنے کے باوجود اشیاء ضروریہ کی قمتیں گرنے کی بجائے گویا پر لگ گئے ہوں۔کچن آئٹمز میں دالیں خصوصاً مونگ، مرچ،مثالہ جات اس کے علاوہ کھجور،مشروبات، گھی،تیل سرسوں ، فروٹ سبزیات،گوشت،بیکری آیٹمز،پنساری آئٹمز،کپڑا،شوز،لوہا،کنسٹرکشن مٹیریل حتیٰ کہ مسافر گاڑیوں کی بندش پر اسپیشل گاڑیوں نے اپنے کرایوں میں کمی کی بجائے ہوش ربا اضافہ کر دیا ہے۔آئل نرخوں کی کمی کے اثرات عوام تک نہیں پہنچ رہے۔آج کوئی تاجر اشیاء کی فروخت کے وقت آئل قیمتوں کی کمی کا تذکرہ نہیں کرتا۔ ماضی کی طرح ماہ رمضان میں خود ساختہ مہنگائی کا طوفان برپا کر رکھا ہے۔کرونا جیسے موذی مرض پر پوری دنیا کے سامنے موت محو رقص ہے ۔ پھر بھی خدا خوفی کا نام و نشاں تک نظر نہیں آتا۔بے روز گاری،لاک ڈاؤن سے عاجز آئے شہری بچوں سمیت اجتماعی خود کشیاں کر رہے ہیں۔ماہ مقدس میں جب اللہ کی رحمت کا بحر بے کراں ٹھاٹیں ما رہا ہو اور وہ مائل بہ عطا وعنایات ہو ایسے میں اشیاء خوردنوش کی ذخیرہ اندوزی اور مول بڑھا کر اللہ کی مخلوق کی زندگیوں میں دشواریاں پیدا کر کے اللہ کے غضب کو دعوت دی جا رہی ہے۔حالیہ فصل ربیع جس میں گندم اور چنا جو موسم کی ناموافقت کی بنا پیداوار انتہائی کم اور معیار ڈاؤن رہا ایسے میں غذائی قلت پیدا کرنے کے لئے اسٹاکسٹوں اور مڈل مینوں نے کمر کس لی ہے۔سیزن کے باوجود مارکیٹس میں یہ جنس خال خال ہی نظر آتی ہے۔ پاسکو کے خریداری مراکز پر ہو کا عالم نظر آتا ہے اور سرکاری خریداری ہدف تحفظات سے دوچار ہے ۔گندم کا سرکاری امدادی ریٹ پینیس سو روپئے بوری جبکہ اسٹاکسٹ اور مڈل میں اس سے بڑھ کر خریداری میں مصروف عمل ہیں۔انتظامیہ حالیہ ذخیرہ اندوزی کے ممانتی آرڈینس کوعملی جامہ پہنانے کے لئے سٹوروں پر چھاپے ما ر رہی ہے۔ اِکا دُکا چھاپوں اور فوٹو سیشن سے کام بنتا نظر نہیں آرہا۔کیا یہ سارا عمل اور ایکٹوٹی ہمارے دین کے اصولوں سے متصادم نہیں,حکومت کوزرؑعی اجناس کی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکش لینے کی ضرورت ہے۔ تاجروں کو من مانیاں کر کے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے عمل کو آہنی ہاتھوں سے روکنے کی ضرورت ہے۔