’’خلائی مخلوق‘‘ کا تذکرہ ،کیا ’’خلائی مخلوق ‘‘کا ’’بندہ‘‘ وزیر اعظم بنے گا؟
جمعرات کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس جاری رہے قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پر بحث سمیٹنی تھی لیکن کچھ ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لینی تھی اس لئے وفاقی وزیر خزانہ بحث کو سمیٹ نہ سکے لہذا اب طے پایا ہے کہ وہ آج بحث کو سمیٹیں گے جس میں سینیٹ کی 156سفارشات میں سے کچھ سفارشات کو بجٹ کا حصہ بنا دیا جائے گا جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس 7گھنٹے تک جاری رہا قومی اسمبلی میں ارکان کی حاضری مایوس کن رہی جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 16ارکن موجود تھے لیکن جب اجلاس برخواست ہوا تو یہ تعداد کم ہو کر 5رہ گئی ۔ 28ارکان نے بجٹ پر اظہار خیال کیا ارکان نے ساڑے پانچ گھنٹے تک تقاریر کیں ۔ جب کہ 10 ارکان کو پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا موقع دیا گیا ۔ سینیٹ کا اجلاس تین گھنٹ تک جاری رہا سینیٹ میں بھی 5سینیٹرز نے فنانس بل 2018ء جب کہ 17ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کیا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ فنانس بل 2018ء میں ارکان سینیٹ کی سفارشات کو اہمیت دے ، ارکان سینیٹ نے قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ کو بھی باختیاربنانے کا مطالبہ کیا ہے ، حکومت بجٹ سیشن کے دوران سینیٹ کو اہمیت نہیں دیتی ، حکومت اور اپوزیشن سینیٹرز نے سینیٹ کو اختیارات دینے کا مطالبہ کردیا ۔ اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کہ گذشتہ سال ایک قرارداد منظور ہوئی تھی جس میں سفارشات کی گئی تھیںجو سابق چیئرمین فاروق نائیک نے فنانس کے متعلق سفارشات اسمبلی بھیجیں جس میں کہا گیا تھااراکین سینیٹ کو اختیارات ہونے چاہیئے ،ٹیکس اور ترقیاتی فنڈز ہونے چاہیے ، پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ ممبران کی خواہش بلاوجہ نہیں ہے ،فنانس بل کا اختیارات اسمبلی کے پاس ہے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسمبلی کے بعد سینیٹ کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے تو پارلیمنٹ لولی لنگڑی ہے ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سینیٹ فیڈریشن کی نمائندہ ہے ، سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو پھر یہاں بیٹھنے کا فائدہ کیا ہے ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پارلیمنٹ کا بیلنس ہموار نہیںہے ، توازن کا ایک طرف جھکائو بہتر نہیں ہے ، سینیٹر جاوید عباسی نے بھی اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کی حمایت کی ہے ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس بل پر سنجیدہ ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی گئی تقریر کی دھوم مچ گئی پریس گیلری میں ان کی تقریر بڑی توجہ سے سنی گئی انہوں نے’’ سیاستدانوں،ججوں اور جرنیلوں کے درمیان گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کر دیا انہوں نے آرمی چیف سے درخواست کہ’’ اپنے ماتحتوں سے کہیں کہ پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہ کریں، سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں،اگر ان حالات میں ملک کو کچھ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے،اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا‘‘۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ ’’الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا‘‘، اگر کوئی سیاستدان ڈکٹیٹر بننے کی کوشش کرتا ہے تو اسے روکنا ہو گاقومی اسمبلی میں مالی سال 2018-19کے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو مزدور دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں کچھ لوگوں کو ’’لولی پاپ ‘‘اور کچھ کو ’’دلاسے‘‘ دیئے گئے، مگر غریبوں کو چورن تک نہیں دیا گیا پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ کچھ دن قبل بے نظیر بھٹو شہید کیس میں ملوث5تحریک طالبان کے لوگوں کو لاہور ہائی کورٹ نے بری کر دیا، دو بار منتخب وزیراعظم کے نام سے منسوب ایئرپورٹ کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں محترمہ کی تصویر نہیں لگائی جا رہی۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کے رہنماء کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ پارلیمان کا نظام آمریت کے نیچے آج بھی جکڑا ہوا ہے، ریاست اور اس کے نظام کو غلام بنایا جا رہا ہے، انہوں کہا کہ راتوں کوکیوں جا کر لوگ ججوں کو ملتے ہیں کون خلائی مخلوق ملتی ہے۔ قومی اسمبلی میں خلائی مخلوق کی باز گشت سنی گئی ،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خلائی مخلوق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان وزیر اعظم نہیں بنے گا کوئی خلائی مخلوق کا بندہ وزیراعظم بنے گا ،پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہو گی تو خلائی مخلوق آتی رہے گی انہوں نے کہا کہ 2013ء میں آپ کے پاس کتنی خلائی مخلوق آئی تھی،31مئی 2018ء کے بعد اور خلائی مخلوق ادھر ادھر چلی جائے گی۔ قومی اسمبلی میں جمعرات کو لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل پیش کر دیا گیا ہے۔ ایوان میں کارروائی کے دوران وزیر قانون و انصاف چوہدری محمد بشیر ورک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ سپیکر نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپر دکر دیا۔